کراچی (پی این آئی) جعفر بزنس سسٹم (JBS) کے زیرسایہ کام کرنے والے پاکستانی اسٹارٹ اَپ انرجی اینڈ آٹومیشن (ENA) نے ENARGEZE SUPERPOWER کے نام سے جدید الیکٹرک اسٹوریج ٹیکنالوجی متعارف کرادی ہے، جو کہ VRLA ڈرائی بیٹریوں کا بہتر متبادل ثابت ہورہی ہے۔میڈیا سے بات کرتے ہوئے ای این اے کے چیف ایگزیکٹو عامر سلمان ڈائریکٹر اوسامہ جاوید اور فیصل مراد بتایا کہ نئی سپر کیپ ٹیکنالوجی بیٹری کے مقابلے میں 25 گنا زیادہ بیک اَپ فراہم کرے گی۔ سپر کیپیسٹر بلاتعطل توانائی کے حصول کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے، جس سے کم صلاحیت کی حامل بیڑیوں کی درآمدات میں کمی آئے گی اور زرمبادلہ میں ایک ارب ڈالرز کی بچت ہوگی۔
ایندھن کے استعمال میں کمی کے ذریعے یہ سلوشن ماحول دوست بھی ہے۔ عامر سلمان کا کہنا تھا کہ ای این اے کا یہ اقدام کاروباری مسابقت کے ایک نئے معیار کو قائم کرے گا۔ جدیدیت کی جانب گامزن دنیا میں روز گار کے نئے مواقع پیدا کر ے گا۔ اور نئے رجحان ساز کے طور پر ترقی میں سہولت پیدا کرے گا۔ بجلی کی اسٹوریج کے لیے Super Capacitor استعمال کر رہے ہیں، جو 2 سال یا اس سے کم چلنے والی بیٹریوں کے مقابلے میں 25 گنا زیادہ چلے گی۔ ای این اے کو اس پر پورا اعتماد ہے، اسی وجہ سے 5 سال کی وارنٹی دی جارہی ہے۔
فیصل مراد نے صحافیوں کو بتایا کہ ای این اے کا فلسفہ مسائل کا ”حل“ تلاش کرنا ہے۔ ہم مصنوعات کو فروخت کر کے غائب نہیں ہوتے بلکہ اس اقدام کے ذریعے ہم اپنے صارفین کے ساتھ طویل المدت کاروباری تعلق کواستوار کرتے ہیں۔ای این اے کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل اسامہ جاوید نے نئی ایجاد کی اہم تفصیلات بتاتے ہوئے وضاحت کی کہ سپر کیپ ٹیکنالوجی عام طور پر دفاتر میں بیک اَپ کے لیے استعمال ہونے والی بیٹریوں سے 25 گنا بہتر ہے۔ دو سو اے ایم پی صلاحیت کی حامل پرانی بیٹریاں یومیہ 50 فیصد استعمال ہونے پر 1,000 مرتبہ چار اور ڈسچارج ہوتی ہیں۔ جب کہ Super Capacitor ٹیکنالوجی کی چارجنگ بیٹری سے بہت بہتر ہے۔ اور یومیہ 100 فیصد استعمال ہونے پر 25,000 مرتبہ چارج اور ڈسچارج ہوتی ہے۔ پرانی بیٹریوں کی مکمل چارجنگ کا دورانیہ 7 سے 8 گھنٹے ہوتا ہے، جب کہ نیا سپر کیپیسٹر ایک گھنٹے میں مکمل چارج ہوجاتا ہے۔
ڈائریکٹر مارکیٹنگ فیصل مراد نے دعویٰ کیا کہ اس نئے تکنیکی انقلاب کے ساتھ ای این اے کا سپر کیپسٹر مارکیٹ میں دستیاب کیمیکل بیٹریوں کے تجارتی متبادل کے طور پر بڑے پیمانے پر نمو پائے گی۔ اور اس کا خصوصی فائدہ بینکنگ اور ٹیلی کام سیکٹر کو ہوگا۔ای این اے کے ڈائریکٹر نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں نے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ پاکستان میں پٹرولیم مصنوعات کے نرخ میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ ایسے موقع پر اس جدید ٹیکنالوجی کو اپنا کر ملٹی نیشنل کمپنیاں، بینکنگ سیکٹر اور صنعتیں 200 ملین ڈالرز تک ایندھن کی بچت کر سکتی ہیں۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں