اسلام آباد (پی این آئی)صوبائی دارلحکومت پشاور میں چینی کی فی کلو قیمت 175تک جا پہنچی ، شہری پریشان ۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق پشاور میں چینی کے نرخ میں کمی نہ آسکی اور چینی 175 روپے میں فروخت کی جارہی ہے، غلہ مارکیٹ اشرف روڈ میں چینی کی بوری 7 ہزار 200 روپے میں فروخت ہونے لگی ہے۔ تاجروں نے کہا ہے کہ چینی کے پرچون اور ہول سیل میں فی کلو 200روپے تک پہنچنے کے امکانات ہیں۔دوسری جانب ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے
کہ40 ہزار ٹن کا جہاز چینی لے کر آئندہ چند روز میں بندرگاہ پر لگ جائے گا جس کی بعد چینی کی قیمتیں کم ہوگی ، 15 نومبر سے پنجاب میں کرشنگ کا سیزن شروع ہوجائے گا،سندھ حکومت نہ کارخانے کھلوا رہی ہے نہ وفاق سے مدد مانگ رہی ہے ،چینی کی فکس پرائس پر شوگر ملز کورٹ چلے گئے ہیں ،سندھ کو اگر درآمدی چینی چاہیے تو وفاق سے مانگ لیں، وفاقی حکومت سندھ کو چینی دینے کیلئے تیار ہے لیکن سندھ حکومت چینی کے معاملے پر وفاق سے مدد لینے کو تیار نہیں ہے
،کرشنگ سیزن تاخیر سے شروع ہونے کا فائدہ اٹھایا جارہا حکومت شوگر پرائس کے حوالے سے ہر جگہ اپنی رٹ قائم کرے گی۔ہفتہ کو کراچی پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے کہا کہ میرے کراچی پریس کلب آنے کا مقصد یہ سمجھانا ہے کہ چینی کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے، چینی کی بمپر کراپ کیلئے سب کو مل کر محنت کرنا ہوگی ، پنجاب میں چینی مافیا کے خلاف کارروائی ہوتی ہے سندھ بھی ہونی چاہے،بمپر کراپ ہے لیکن اسے
سیاسی مفادات کے لئے استعمال کیا جارہا ہے،حکومت کے پاس 1لاکھ ٹن چینی کے زخائر موجود ہیں جبکہ شوگر ملز کے پاس چینی 80ہزار سے 1لاکھ ٹن چینی موجود ہے۔ انکا کہناتھا کہ سندھ میں اب تک کوئی شوگر مل نہیں چلی، گنے کی قیمت کا اعلان صوبے کرتے ہیں، چینی کا معاملہ صوبائی معاملہ ہے، پنجاب کے سستے بازاروں میں چینی 90 روپے کلو دستیاب ہے، حکومت کے پاس اگلے 22 دن کیلئے چینی کا اسٹاک موجود ہے ۔انہوں نے کہاکہ15 ہزار ٹن چینی ملک کی روزانہ کی
ضرورت ہے، پنجاب میں 15 نومبر سے شوگر ملز چلیں گی۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے گنے کی سپورٹ پرائس کا اعلان کیا مگر ابتک سپورٹس پرائس کے منٹس جاری نہیں کئے ہیں، نوٹس جاری نہ ہونے کی وجہ سے شوگر ملز میں کرشنگ تاخیر ہوسکتی ہے ، چینی کی ماہانہ کھپت 5لاکھ ٹن ہے ،ملک میں چینی کہ سالانہ کھپت 60لاکھ ٹن ہے ،اس سال چینی کی سرپلس پیداوار متوقع ہے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں