کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)چینی کے بعد آٹے کے بھی پر لگ گئے ،سرکاری قیمت والا آٹا 5روپے فی کلو مہنگا فروخت ہورہا ہے،حکومت نے دس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 550 روپے مقرر کی ہے جبکہ مارکیٹ میں 6 سو روپے میں فروخت ہورہا ہے،فلورملز والے فوٹو سیشن کے لئے ایک ٹرک آٹا کسی مارکیٹ یا بازارمیں بھیج کر حکومت کو بیوقوف بنا رہے ہیں،جبکہ حکومت سندھ نے پنجاب کو گندمکی ترسیل پر غیر اعلامیہ پابندی عائد کردی ہے۔روزنامہ جنگ میں بشیر رفیق کی خبر کے مطاب
ق سرکاری گندم کے اجراء کے چار محکمہ خوراک کے افسران کے لئے سیزن ہوتا ہے ،مالی مفادات کے لئے محکمہ میں افسران کی کمائی والے عہدوں پر ایک منظم لابی کے تحت تبادلے کرائے جارہے ہیں، اطلاع کے مطابق گندم کی خریداری اور پھر سرکاری طور پر گندم کا اجراء کے دوران اس پورے سیزن میں اربوں کی کرپشن کی جاتی ہے،گندم کی بوری بہ ظاہر سو کلو کی ہوتی ہے لیکن ہر سرکاری گندم کی بوری جو فلور ملوں کو جاری کی جاتی ہے اس میں 10 سے 20 کلو کچرا ہوتا ہے،
اس کے علاوہ گوداموں پر اچھی گندم الگ اور کچرے والی گندم علیحدہ رکھی جاتی ہے۔اس موقع پر گوداموں کے انچارچ اچھی صاف ستھری بوری کے تقریباً سرکاری سے 50روپے تک فی بوری زیادہ لیتا ہے۔اطلاعات کے مطابق محکمہ خوراک نے بند فلور ملوں کو بھی گندم جاری کردی جو سو روپے فی بوری منافع رکھ کر آٹا بنانے والی آپریشنل ملوں کو فروخت جبکہ سرکاری گندم کے اجراء کے موقع پر بجلی کے بل چیک کئے جاتے ہیں،لیکن رشوت کے سسٹم کے تحت جعلی بجلی کے بل
جمع کراکے محکمہ سے گندم حاصل کی جاتی ہے۔محکمہ کے ڈائریکٹر فوڈ سندھ سید امداد علی شاہ نے گفتگو کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری گندم فلورملوں کو جاری کرنا شروع کردی ہے اور سو کلو گندم کی بوری کی قیمت 2ہزار روپے رکھی گئی ہےجبکہ دس کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 550 ہے، صوبے میں وافر مقدار میں گندم موجودہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں