اسلام آباد (پی این آئی) آل پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن نے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ ملک میں چینی کا اسٹاک صرف چار دنوں کا رہ گیا ہے، چینی کی کوئی ذخیرہ اندوزی نہیں کی گئی بلکہ چینی دستیاب ہی نہیں ہے، حکومت بروقت چینی درآمد کرتی تو حالیہ بحران پیدا نہ ہوتا۔ تفصیلات کے مطابق ترجمان آل پاکستان شوگرملزایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ چینی بحران کے خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں۔
چینی کی کہیں ذخیرہ اندوزی نہیں ہے بلکہ چینی دستیاب ہی نہیں ہے، حکومت بروقت چینی درآمد کرتی تو حالیہ بحران پیدا نہ ہوتا۔چینی کے موجودہ بحران کی ذمہ دار حکومت اور اس کی پالیساں ہیں، حکومت نے بروقت چینی درآمد کرنے کی بجائے درآمدی چینی کے تین ٹینڈرز بھی منسوخ کردیے تھے۔فی الحال نئی کرشنگ شروع کرنے میں مسائل ہیں۔ وزیراعظم کو چاہیے کہ مسائل حک کرنے کیلئے شوگر ملز ایسویشن سے ملاقات کریں، پنجاب میں کین کمشنر نے شوگرملز کو کلیئرنس نہیں دی، جبکہ بینک ورکنگ کیپٹل نہیں دے رہے ان حالات میں پھر کرشنگ کیسے شروع ہوگی؟دوسری جانب وفاقی وزیراطلاعات فواد چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ چینی کی قیمت میں اضافہ شوگرمل مالکان کے اسٹے کے باعث ہوا ہے، 22 دنوں کیلئے چینی کا ذخیرہ موجود ہے۔
پنجاب میں 15نومبر سے گنے کی کرشنگ شروع ہوجائے گی۔کراچی میں اشیاء ضروریہ کی قیمتیں دیگر تمام شہروں سے زیادہ ہیں، 9 ہزار ٹن چینی انڈسٹری اور 6 ہزار ٹن چینی عوام کو چاہیے، زیادہ تر شوگر ملز نوازشریف اور آصف زرداری کی ہیں، 90 ہزار ٹن چینی اس وقت پرائیویٹ سیکٹر کے پاس پڑی ہوئی ہے، ہم نے چینی کی فی کلو قیمت 90 روپے مقرر کی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں