پٹرول کی قیمت میں 35 روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا

لاہور(پی این آئی) رواں مالی سال کے دوران پٹرول کی قیمت میں 35 روپے سے زائد کا اضافہ کر دیا گیا، یکم جولائی سے اب تک مالی سال کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران تمام پٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر قیمت میں 30 روپے سے زائد کا اضافہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ملک میں اب تک پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 35 روپے سے زائد کا اضافہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

اس حوالے سے میڈیا پر گردش کرنے والی ایک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال 2021-22 میں یکم جولائی سے اب تک پیٹرول 35 روپے 13 پیسے فی لیٹر،ڈیزل 30 روپے 7 پیسے فی لیٹر،مٹی کا تیل 34 روپے 64 پیسے جبکہ لائٹ ڈیزل آئل 34 روپے 36 پیسے مہنگا ہو چکا۔ رپورٹ کے مطابق موجودہ حکومت نے وفاقی بجٹ پیش ہونے کے بعد سے اب تک9بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔واضح رہے کہ حکومت نے جمعہ 5 نومبر سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ پٹرول کی نئی قیمت 8 روپے اضافے سے 145 روپے ہو گئی۔ جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 8 روپے 14 پیسے اضافے سے 142 روپے 62 پیسے، مٹی کے تیل کی قیمت 6 روپے 27 پیسے اضافے کے بعد 116 روپے 53 پیسے،لائٹ ڈیزل آئل کی نئی قیمت 5 روپے 72 پیسے اضافے کے ساتھ 114 روپے 7 پیسے ہو گئی ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے کے حوالے سے ترجمان مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 1.43 فیصد کر دیا ہے،لیوی کی مد میں 35 روپے فی لیٹر بھی چھوڑدیئے ہیں ، بصورت دیگر پٹرول 180 روپے فی لیٹر ہوتا

۔ اگر سیلز ٹیکس 17 فیصد وصول کیا جاتا تو قیمت 160 سے بھی زیادہ ہو جاتی جبکہ مزید اگر 30 روپے لیوی کی مد میں وصول کئے جاتے تو پٹرول 180 روپے فی لیٹر ہوتا تاہم اس مد میں حکومت نے اپنے 35 روپے فی لیٹر بھی چھوڑدیئے ہیں۔ ترجمان کے مطابق 145 روپے کی قیمت میں حکومت کے ٹیکس کی مقدار 16 اکتوبر کی سطح سے بھی کم ہے، اسی وجہ سے حکومت کی ٹیکس آمدنی کو شدید جھٹکا لگا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں