کراچی(آن لائن) سندھ حکومت نے صوبے میں دو سال کے لئے الیکٹرک وہیکل اور موٹر سائیکل کی رجسٹریشن اور ٹیکسز میں بڑے پیمانے پر چھوٹ دینے اور سندھ میں الیکٹرک وہیکل / موٹر سائیکل کی رجسٹریشن اسلام آباد کے برابر لانے کی تجاویز تیار کر لیں۔ تجاویز کی منظوری صوبائی وزیر مائنز و منرل ڈوولپمینٹ میر شبیر علی بجارانی کی زیر صدارت الیکٹرک وہیکل کی رجسٹریشن سے متعلق سندھ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں دی گئی۔
اجلاس میں صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ، صوبائی وزیر جنگلات نوابزادہ تیمور ٹالپر ، محکمہ خزانہ کے افسران اور سیکریٹری جی اے نے شرکت کی۔ اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ سندھ اور اسلام آباد میں الیکٹرک وہیکل کی رجسٹریشن اور ٹیکسز میں 8 لاکھ روپے تک کا فرق ہے۔ پنجاب اور سندھ کا فارمولہ ایک ہی ہے۔ لیکن پنجاب نے اسلام آباد کے برابر فیس اور ٹیکسز کی سمری منظوری کر لی ہے۔اسلام آباد میں گزشتہ دو سال میں 4 ہزار الیکٹرک وہیکل رجسٹرڈ ہوئی ہیں اور زیادہ تر سندھ کے لوگوں نے رجسٹریشن کروائی ہے۔
پنجاب میں ایک سال میں 400 الیکٹرک گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں، جبکہ سندھ میں گزشتہ دو ماہ میں صرف 4 گاڑیاں رجسٹرڈ ہوئی ہیں۔ کمیٹی نے سندھ میں الیکٹرک وہیکل اور موٹر سائیکل کی رجسٹریشن اسلام آباد کے برابر لانے کی تجویز کی منظوری دے دی۔ منظوری سے سندھ میں الیکٹرک وہیکل کی رجسٹریشن ایک لاکھ سے لیکر ایک لاکھ 20 ہزار تک ہو جائے گی۔ اجلاس میں الیکٹرک موٹر سائیکل پر زیادہ چھوٹ دینے کی بھی منظوری دی گئی۔ 2000 سی سی گاڑی پر 5 ہزار لگڑری ٹیکس لگانے کی منظوری ، جبکہ سالانہ رینیوئل کی مد میں 500 روپے فیس وصول کی جائے گی۔
موٹر سائیکل کی لائف ٹائم رجسٹریشن 500 روپے کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر مائنز اینڈ منرل ڈوولپمینٹ میر شبیر علی بجارانی نے کہا کہ تیل کی قیمتوں میں اضافہ اور آلودگی کو کم کرنے کے لیے الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ سندھ حکومت الیکٹرک وہیکل سیکٹر کو فروغ دینے کے حق میں ہیں۔
سندھ میں اسلام آباد کے مقابلے میں الیکٹرک وہیکل پر زیادہ ٹیکس اور رجسٹریشن فیس ہے۔ جس کی وجہ سے سندھ سے لوگ اپنی گاڑیاں اسلام آباد میں رجسٹر کروا رہے ہیں۔ صوبائی وزیر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن مکیش کمار چاولہ نے کہا کہ وفاق کے ٹیکسز پر چھوٹ نہیں دے سکتے، لیکن صوبائی ٹیکسز اور رجسٹریشن فیس ختم کر سکتے ہیں۔ کمیٹی کو ہدایات دی گئی کہ منظور کردہ سفارشات کو حتمی شکل دے کر وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے لیے سمری تیار کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ سندھ کی منظوری کے بعد سندھ کابینہ کے آئندہ اجلاس میں سفارشات کو حتمی منظوری کے لیے پیش کر یں گی
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں