اسلام آباد(پی این آئی)افغانستان میں 10 روز قبل طالبان کے آنے کے بعد منی ایکسچینج مارکیٹ بند کر دی گئی تھی ، اب حالات نارمل ہونے کے بعد افغانستان میں دوبارہ فضائی سروس بحال جبکہ دیگر بند ادارے بھی کھل گئے ہیں اور اس کیساتھ ساتھ کاروباری مراکز میں بھی دوبارہ رش دیکھنے میں آ رہا ہے ۔ کچھ روز قبل کابل کی سب سے بڑی منی ایکسچینج مارکیٹ کی رونقیں بھی حال ہو گئیں،
ایکسچینج مارکیٹ میں غیرملکی کرنسیوں کے ریٹ میں نمایاں اتار چڑھاؤ رہا ،ایک امریکی ڈالر کی ٹریڈنگ 87 سے 89 افغانی کرنسی کے درمیان ہوئی ۔
قائمہ کمیٹی ہاوسنگ اینڈ ورکس میں انکشاف ، انکوائری کمیٹی تشکیل
اسلام آ باد ( آ ئی این پی ) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس کو وزارت ہائوسنگ ، ڈی جی فیڈرل گورنمنٹ ہاسنگ اتھارٹی و دیگر حکام نے آ گاہ کیا ہے کہ تھلیاں ہائوسنگ سکیم کا معاہدہ غلط کیا گیااور وزارت ہاسنگ اینڈ ورکس اس سکیم پر کام کررہی ہے، معاہدے کے مطابق 7 ہزار سے10ہزار کنال رقبہ اس ہائوسنگ سکیم کیلئے رکھاگیا تھا، 9105رہائشی پلاٹس وفاقی ملازمین کیلئے رکھے گئے جس میں سے 5317ممبران نے ڈان پیمنٹ کی، اسلام آ باد میں سیکٹر G/14-3میں تقریبا75 فیصد رقبہ ریکور کر لیا گیا ہے اور ایک سے دو ماہ میں اس کو مکمل کر لیا جائے گا، سیکٹر G/14-3 میں چھ سو گھر بنانے کی اجازت دی گئی ہے جس میں 25 گھروں پر کام شروع کر دیا گیا ہے، وزارت کی منظور شدہ اسامیوں کی کل تعداد188ہے جن میں سے 151پر بھرتی ہو چکی ہے اور37 خالی ہیں جبکہ کمیٹی نے پی ڈبلیو ڈی کی خیبر پختونخوا میں بٹ خیلہ ڈویژن میں کرپشن اور خورد برد کی شکایات پر تحقیقات کے لئے سینیٹر کامل علی آ غا کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔منگل کو ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے ہاوسنگ اینڈ ورکس کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر حاجی ہدایت اللہ خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے دوران ڈی جی فیڈرل گورنمنٹ ہاسنگ اتھارٹی نے کمیٹی کو سیکٹر جی۔14کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ڈی جی ایف جی ای ایچ اے نے کمیٹی کو بتایا کہ سیکٹر G/14-3 میں تقریبا75 فیصد رقبہ ریکور کر لیا گیا ہے اور ایک سے دو ماہ میں اس کو مکمل کر لیا جائے گا۔ سیکٹر G/14-3 میں چھ سو گھر بنانے کی اجازت دی گئی ہے جس میں 25 گھروں پر کام شروع کر دیا گیا ہے اور 5 گھر مکمل طور پر تیار ہو چکے ہیں۔ سیکٹر G/14-1-2 میں تقریبا55 فیصد ایریا کلیئر کر چکے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی اور سینیٹر بہرہ مند خان تنگی نے سوال اٹھایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق 16 جون2021 تک ایف جی ای ایچ اے نے مکمل رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرانی تھی جو ابھی تک جمع نہیں کرائی گئی جس پرحکام نے بتایا کہ ہماری رپورٹ تیار ہے لیکن ہائیکورٹ کی تعطیلات اور کرونا وجوہات کی وجہ سے وقت نہیں مل سکا اس ہفتے سے کورٹ مکمل طور پر فنکشنل ہوگئی ہے اور ہم ایک ہفتے میں رپورٹ پیش کریں گے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ خان نے سیکٹرG/14-3 کے کنٹریکٹر کے مسائل اور چھ ماہ گزرنے کے بعد ڈویلپمنٹ کا کام نہ شروع کرنے پر حکام سے جواب طلب کیا۔جس پر حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کنٹریکٹر کچھ ذاتی وجوہات کی بنا پر کام شروع نہیں کر سکا اور ایریا کے کچھ مسائل درپیش تھے لیکن اب کچھ دنوں تک وہاں پر کام مکمل طور پر شروع کر دیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی نے حکام کو ہدایت کی کہ سیکٹرG/14 کی موجودہ آبادی کی نقشہ بندی کی جائے اور وہاں پر جاری ترقیاتی کاموں کو فی الفور بند کیا جائے اور ٹھیکدار کے مسائل کو حل کیا جائے۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کمیٹی جلد وہاں کا دورہ کرے گی اور موجودہ صورتحال کاجائزہ لے گی۔ اجلاس کے دوران تھلیاں ہائوسنگ سیکم کی مکمل بندش اور اس سکیم کے ممبران کو معاوضہ دینے اور اس حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ یہ معاہدہ 2016 میں طے پایا تھا معاہدے کے مطابق 7 ہزار سے10ہزار کنال رقبہ موضع کھیری،موضع مورت، موضع چہاں، موضع منڈوال، موضع ٹھلیاں اور اس سے متعلقہ موضع کو اس ہائوسنگ سکیم کیلئے رکھاگیا تھا۔جب یہ ممبر شپ ڈرائیو شروع کی گئی تو 9105 رہائشی پلاٹس وفاقی ملازمین کیلئے رکھے گئے جس میں سے 5317ممبران نے ڈان پیمنٹ کی۔سیکرٹری وزارت ہاسنگ اینڈ ورکس نے بتایا کہ یہ معاہدہ اس وقت غلط کیا گیااور وزارت ہاسنگ اینڈ ورکس اس سکیم پر کام کررہی ہے کہ لوگوں کو سہولت میسر ہو۔اجلاس کے دوران پاک پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے خیبر پختونخواہ میں واٹر فلٹریشن پلانٹ، ٹیوب ویل کی تنصیب کے ساتھ گریڈ14 اور اس سے اوپر کے ملازمین کی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پاک پی ڈبلیو ڈی پشاور کی جانب سے بھیجے گئے غلط جواب پر شدید برہمی کا اظہار کیا گیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر حاجی ہدایت اللہ نے حکام کی جانب سے بریفنگ اور بھیجے گئے غلط جواب پر ایک ذیلی کمیٹی سینیٹر کامل علی آغا کی سربراہی میں تشکیل دی۔چیئرمین کمیٹی نے پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے خیبر پختونخواہ میں واٹر فلٹریشن پلانٹ، ٹیوب ویل کے ساتھ گریڈ14 اور اس سے اوپر کے ملازمین کی تفصیلات اور بٹ خیلہ ڈویژن میں پی ڈبلیو ڈی کی کرپشن اور خورد برد کی خبر پر تفصیلات کو ذیلی کمیٹی کے سپر د کر دیا۔جو اس معاملے کا تفصیل سے جائزہ لے گی اور رپورٹ قائمہ کمیٹی کو پیش کرے گی ۔وزارت ہاسنگ اینڈ ورکس کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کی منظور شدہ اسامیوں کی کل تعداد188ہے جن میں سے 151پر بھرتی ہو چکی ہے اور37 خالی ہیں۔وزارت ہاسنگ کے پالیسی اینڈ پلاننگ ونگ کی منظور شدہ اسامیوں کی تعداد44 ہے 30پر بھرتی ہو چکی ہے 14خالی ہیں۔اجلاس کے دوران وزارت ہاسنگ اینڈ ورکس اور اس کے ماتحت اداروں کے ڈیپوٹیشن پر بھیجے گئے ملازمین کے نام، گریڈ اور ڈومیسائل وائز کی تفصیلات کے علاوہ گریڈ1 سے7 تک کی پروموشن پالیسی کا بھی جائزہ لیا گیا ۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں