لاہور(پی این آئی) حکومت نے روپے کی قدر گرنے پر 166 کا ہونے پرمزید مہنگائی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کردیا، ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 166 کا ہوگیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھنے لگا، وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے ملک میں مہنگائی کا خطرہ موجو دہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ایف بی آر ڈیٹا ہیکنگ اسکینڈل تحقیقات کی جارہی ہیں، ایف بی آر نے مجھے وقت پر ہیکنگ کا نہیں بتایا،ہیکنگ معاملے کے ذمہ داروں کیخلاف مزید کاروائی کی جائے گی، ڈاکٹر وقار مسعود سے طریقہ کار پر اختلاف تھے، آئندہ اپنی وزارت میں کسی کو معاون خصوصی نہیں رکھوں گا۔انہوں نے کہا کہ ڈالر مہنگا ہونے سے ملک میں مہنگائی کا خطرہ موجو دہے۔واضح رہے ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 166کا ہوگیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ بھی بڑھنے لگا۔ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 1540 ارب روپے کا اضافہ، روپے کے مقابلے میں ڈالر تقریبا ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ جانے سے پیٹرولیم مصنوعات سمیت اشیا خوردنوش کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔روپے کے مقابلے ڈالر تقریبا ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔ ڈالر مہنگا ہونے سے پیٹرولیم مصنوعات سمیت اشیا خوردنوش کی قیمتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ روپیہ قدر کھو رہا ہے جبکہ ڈالر دن بہ دن جان پکڑ رہا ہے۔ انٹربینک میں ڈالر ایک روپیہ آٹھ پیسے اضافے سے تقریبا ایک سال کی بلند ترین سطح پر 166 روپے 28 پیسے پر بند ہوا، اس سے قبل ڈالر کی یہ قیمت ستمبر 2020 میں ریکارڈ کی گئی تھی۔دوسری جانب مئی 2021 سے اب تک ڈالر کے مقابلے روپیہ 9 فیصد یعنی 14 روپے سے زائد گرچکا ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے سے بیرونی قرضوں کے بوجھ میں 1540 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔تجزیہ کاروں کے مطابق درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر طلب بڑھنے اور غیرملکی ادئیگیوں کے سبب ڈالر قیمت میں مسلسل اضافے کا رجحان جاری ہے۔ ڈالر مہنگا ہونے سے درآمدی اشیا جس میں پیٹرول، ڈیزل، کھانے کا تیل، دالیں، موٹر سائیکل اور گاڑیوں کے پارٹس سب کچھ مزید مہنگا ہوجائے گا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں