کراچی(آئی این پی)وفاقی وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام اور مالیاتی مسائل کے سبب حکومت متعدد مسائل حل نہ کرسکی ،حکومت نے وفاقی بجٹ میں تاجروں کو سہولیات دی ہیں اور مسائل کے حل کے لیے بھی سرگرم ہے تاہم صنعتکاروں کو لاحق کچھ تحفظات کو بھی دور کیا گیاہے ۔وہ جمعہ کو یہاں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں تاجروں ، صنعتکاروں اور سرمایہ کاروں سے خطاب کررہے تھے، وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بہتر حکومتی معاشی پالیسیوں کی بدولت ہی سرمایہ کاری ممکن ہے، آئی ایم ایف پروگرام اور مالیاتی مسائل کے سبب حکومت متعدد مسائل حل نہ کرسکی تاہم حکومت تجارت و صنعت اور سرمایہ کاروں کے لیے درست سمت کا تعین کررہی ہے، تاجروں کو مطمئن کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے جب کہ حکومت نے معاشی حالات کو بہتر بنانے کے لیے طویل، مختصر اور درمیانی مدت کی منصوبہ بندی کی ہے۔وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا کہ ہم پر اعتماد کریں صنعتی ترقی کے لیے اہم فیصلے کیے گئے ہیں، صنعتکار اور سرمایہ کاروں کو فوکس کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے، اہم ایشو پر ہمیشہ بات کی جاتی رہی ہے۔ ایف بی آر بھی پوائنٹ آف سیلز کے معاملے پر تیزی سے پیشرفت کررہا ہے، صنعتکاروں نے جو مسائل اجاگر کیے ان پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔وزیر خزانہ نے کہا کہ گذشتہ ہفتے معیشت کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وزیراعظم کو بھی آگاہ کیا کہ ہم نے کیا وعدے کیے، کونسے اہداف حاصل کیے اور کیا نہ کرسکے جب کہ توانائی، زراعت، انڈسٹریز اور سی پیک کو بھی فوکس کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہر 3 ماہ بعد کراچی کے تاجروں سے ملاقات کروں گا۔ تاجروں کیساتھ مل کرملک کو آگے لے کر جانا ہے۔ بڑے فریق کے طور پر ساتھ لے کر چلنا ہے۔ حکومت کی معاشی پالیسیوں میں تاجروں سے مشاورت کریں گے،انہوں نے کہا کہ برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ معیشت میں بہتری لائیں گے۔ معاشی ترقی کیلئے تاجر مثبت تجاویزدیں۔ ہمارا ملک 1968ء میں ایشیاء کی چوتھی بڑی معیشت تھا۔ ہم نے ملک کو دوبارہ اسی سطح پر لے کر جانا ہے ، ہماراالمیہ ہے کہ ماضی میں زراعت پر سرمایہ کاری نہیں کی۔ ٹیکس ادا کیے بغیر یہ ملک ترقی نہیں کرسکتا، ہم پیسا بنانے کو گنا نہیں سمجھتے، پیسا کمانا اچھی چیز ہے ، اہم اشیا کی زائد قیمتیں عالمی سطح پر مہنگی ہونے کے باعث ہیں،اب آڈٹ تھرڈ پارٹی سے کرایا جائیگا، ڈیڑھ کروڑ ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کا مکمل ڈیٹا حاصل کرلیا ہے، ان لوگوں کو ٹیکس نظام میں لانے کا طریقہ کار بھی بنالیا گیا ہے، ان لوگوں کو آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ٹیکس نیٹ میں لاینگے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا ملک 1968 میں ایشیا کی چوتھی بڑی معیشت تھا، ہم نے ملک کو دوبارہ اسی سطح پر لے کر جانا ہے، وزیراعظم عمران خان نے احتساب پر فوکس کیا ہوا ہے، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی وجہ سے بزنس کمیونٹی پر خوف کی فضا تھی، ایف بی آر کے خوف کو ختم کیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں