اسلام آباد(پی این آئی)آنے والے مہینوں میں ڈالر کی قیمت میں ممکنہ اضافے کے پیش نظرڈالر کی خریداری بڑھ گئی ہے جس کے وجہ سے رواں سال مئی سے اب تک روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں 7 فیصد اضافہ ہوا ہے رپورٹ کے مطابق 54 پیسے کے اضافے کے بعد ڈالر 162.43 پیسے پر ٹریڈ ہوا، روپے کے مقابلے7 فیصد اضافہ دیکھا گیا، مئی میں ڈالر 152 روپے 28 پیسے کی کم شرح پر ٹریڈ ہوا تھا۔مئی سے اب تک ڈالر کی قیمت میں10.15 پیسے اضافہ ہوا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ شرح تبادلہ اسٹیٹ بینک کے زیر انتظام نہیں ہے لیکن یہ ساتھ ساتھ اس بات کا بھی ثبوت ہے کہ ایکسچینج ریٹ مستحکم بھی نہیں ہے کرنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارے سے زر مبادلہ کے ذخائر کی شرح بھی کم ہوئی ہے جبکہ اسٹیٹ بینک کی اطلاعات کے مطابق ڈالر کی طلب میں اضافے کا خدشہ بڑھ گیا ہے اور ملک کو قرضوں کی ادائیگی کے لیے 20 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ایکسپورٹر اور کرنسی ڈیلر عاطف احمد کا کہنا تھا کہ رواں سال جون میں برآمدات کا بل 6 ارب رہا جس سے واضح ہے کہ مارکیٹ میں ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے لیکن اسٹیٹ بینک کی اطلاعات کے مطابق مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 سے 3 فیصد ہوگا انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے درآمدات کنندگان کو جتنا زیادہ ممکن ہو بکنگ کرنی ہو گی.حال ہی میں گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے مانٹیری پالیسی کے اعلان کے دوران میڈیا سے کہا کہ ایکسٹرنل فنانسگ ضروریات تقریباََ 20 ارب ڈالر ہے جنہیں مالی سال 2022 میں پورا کرنے کی توقعات کی جا رہی ہیں انہوں نے کہا کہ مالی سال 2021مارکیٹ پر مبنی زر مبادلہ کی لچکدار شرح کا نظام، لچکدار ترسیلات اور دیگر عوامل کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرنے میں مستحکم جی ڈی پی کی میں شرح 2 سے 3 فیصد مددگار ثابت ہوں گے.عاطف احمد نے مزید کہا کہ یہ انفارمیشن زرمبادلہ کا مستقبل،ڈالر کی طلب اور روپے اور ڈالر کی قدر سمجھنے کے لیے کافی ہے اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پوزیشن گزشتہ سال سے مضبوط اور مالی سال 2021 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 0.6 فیصد ہے جبکہ کرنسی ماہرین نے کچھ دیگر عوامل کی بھی نشاندہی کی ہے جو روپے کی قدر میں بہتری میں مددگار ثابت ہوں گے.افغانستان میں عدم استحکام کے باعث پاکستان کی معیشت متاثر ہوسکتی ہے اور اس امر سے متعدد افراد کی ڈالر کی خریداری کے حوالے سے حوصلہ افزائی ہوئی ہے جبکہ کورونا وائرس کی چوتھی لہر بھی مقامی کرنسی کے لیے ایک اور منفی رجحان کا سبب بنی ہے جس کی وجہ سے عدم اعتماد پیدا ہوا ہے ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری جنرل ظفر پراچہ نے کہا کہ کووڈ-19 معاشی ترقی کو غیر مستحکم کر سکتا ہے اور اس سے ایکسچنج پر منفی اثراٹ مرتب ہوں گے اوپن مارکیٹ میں ڈالر 163.50 روپے میں ٹریڈ ہوا لیکن ٹرن آؤٹ کم رہا کیونکہ اس کی اوپن مارکیٹ میں ڈیمانڈ اب بھی کم ہے.ڈالر کی قدر دن بدن بڑھنے لگی، امریکی کرنسی کی خریداری میں کتنے فیصد اضافہ ہو گیا؟کرنسی ماہرین نے بھی خطرے کی گھنٹی بجا دی
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں