کراچی(آئی این پی) ایل این جی پر جنرل سیلز ٹیکس(جی ایس ٹی)کی شرح میں اضافے کے باعث سی این جی کی قیمت میں30روپے فی کلو اضافہ ہوگیا۔سی این جی ایسوسی ایشن نے ہنگامی اجلاس بلالیا جس میں جی ایس ٹی کا معاملہ وفاقی حکومت کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کرلیا گیا۔ایل این جی پر جی ایس ٹی کے نفاذ کے بعد آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی نے ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، جس میں مہنگے ایل این جی کارگو اور سیلز ٹیکس میں اضافے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔غیاث پراچہ کی زیر صدارت ہونے والے اس اجلاس میں بتایا گیا کہ سیلز ٹیکس کی شرح بڑھنے اور ایل این جی کی درآمدی قیمت میں اضافے کی وجہ سے جن صوبوں میں لیٹر کے لحاظ سے سی این جی فروخت ہوتی ہے وہاں 18روپے فی لیٹر اور جہاں کلو گرام کے لحاظ سے سی این جی فروخت ہوتی ہے وہاں 30روپے فی کلو اضافہ ہوگا۔غیاث پراچہ نے کہا ہے کہ اس صورت حال میں صارفین کے ساتھ ساتھ سی این جی اسٹیشن مالکان کی مشکلات میں بھی اضافہ ہوگا۔ آج ہونے والے اجلاس میں کاروبار جاری رکھنے یا بند کرنے پر بھی غور کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قیمت پر سی این جی کھولنے کی صورت میں صارفین پر تمام بوجھ ڈالنا ممکن نہیں حکومت دیگر شعبوں کی طرح سی این جی پر بھی سبسڈی فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں یہ معاملہ وفاقی حکومت کے سامنے اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے اگر حکومت نے سی این جی کے لیے ایل این جی پرسبسڈی فراہم نہ کی تو سی این جی کا کاروبار بند کرنا پڑے گا جس کے نتیجے میں ملک بھر میں قائم 3ہزار اسٹیشن بند ہوجائیں گے اورسی این جی پر چلنے والی 20لاکھ گاڑیوں کے مالکان کو پریشانی کا سامنا ہوگا اور سی این جی اسٹیشن سے وابستہ 4لاکھ افراد کا روزگار بھی خطرے میں پڑ جائے گا۔واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے یکم جولائی سے ایل این جی پر سیلز ٹیکس کی شرح 5فیصد سے بڑھا کر17فیصد کردی ہے۔ قدرتی گیس کی قلت کی وجہ سے 90فیصد سی این جی اسٹیشنز ایل این جی پر منتقل ہوچکے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں