اسلام آباد(پی این آئی ) وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت نے بجلی ،گیس کے نرخ بڑھانے اور نئے ٹیکس لگانے کی آئی ایم ایف شرائط کو مسترد کردیا ہے۔اسلام آباد میں پاکستان اکنامک سروے 2020-21 پیش کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ رواں مالی سال کا آغاز کوروناکے عروج کے ساتھ ہوا، لیکن حکومت نے دانشمندانہ پالیسی سے کورونا کے اثرات زائل کیے۔ ملکی معیشت بحال ہونا شروع ہوگئی ہے اور اقتصادی اعشاریئے بہتر ہورہے ہیں، سٹاک مارکیٹ ایشیاء میں بہترین پرفارم کررہی ہے، ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور 26 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہیں، رواں مالی سال کے آخر میں 29 ارب ڈالرترسیلات زر کا تخمینہ ہے۔انکا کہنا تھا کہ گندم، چاول اور گنا کی پیداوار میں اضافہ ہوا، چینی کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 58 فیصد بڑھی اور پاکستان میں 20 فیصد قیمت میں اضافہ ہوا۔ پام آئل، سویا بین، گندم، چائے سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں عالمی مارکیٹ میں اضافہ ہوا، قیمتیں ابھی بھی زیادہ ہیں اور عام آدمی کو متاثر کررہی ہیں۔ ہمیں اپنی فوڈ پیداوار کو بڑھانا ہوگا اور زراعت پر حکومت توجہ دے گی، اسٹوریج اور کولڈ ہاؤسز بنا کر آڑھتیوں کی اجارہ داری کو ختم کریں گے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) بجلی اور گیس کے ریٹ مزید بڑھانے جبکہ تنخواہ دار طبقے پر 150 ارب کے نئے ٹیکس لگانے کا کہہ رہا ہے، حکومت نے یہ دونوں شرطیں ماننے سے انکار کردیا ہے۔شوکت ترین کا کہنا تھا کہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 1 ارب ڈالر تک آگئے ہیں، اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، ایمازون نے ہمیں سیلر لسٹ میں ڈال دیا ہے، ایف بی آر محصولات میں ماہانہ بنیادوں پر 50 سے 60 فیصد اضافہ ہوا، ایف بی آر محصولات کا نئے مالی سال میں 5800 ارب روپے کا ٹیکس ہدف رکھا ہے، لارج اسکیل مینوفیکچرنگ گروتھ 9 اور زرعی ترقی 2.77 فیصد رہی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں