اسلام آباد (پی این آئی) پاکستان نے نئے مالی سال میں لگائے جانے والے ٹیکسوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا دباؤ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ تیاری پر بات چیت ڈیڈلاک کا شکار ہے۔ آئی ایم ایف کا بجلی، گیس مہنگی کرنے اور 200 ارب کے نئے ٹیکسز لگانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان پر بجلی اور گیس مہنگی کرنے کے لیے دباؤڈالا جا رہا ہے لیکن وزیر خزانہ شوکت ترین نے آئی ایم ایف کے مطالبات ماننے سے انکار کر تے ہوئے متبادل پلان دے دیا ہے۔ان ذرائع کا کہنا ہے کہ یہی وجہ ہے کہ ٹیکس ٹارگٹ، بجلی اور گیس کی قیمتوں پر تاحال اتفاق نہ ہوسکا اور اس کے ساتھ ساتھ بجٹ میں متعدد شعبوں کو دی گئی ٹیکس چھوٹ کے خاتمے پر بھی اتفاق نہیں ہوسکا۔ حکومت نے متعدد شعبوں کو دی گئی مکمل ٹیکس چھوٹ ختم کرنے کی شرط ماننے سے انکار کر دیا۔ ایف بی آر نے آئندہ بجٹ میں چند شعبوں کو دی گئی کھلی چھوٹ ختم کرنے کی سفارش کر دی جبکہ متعدد شعبوں کو دی گئی ضروری ٹیکس چھوٹ جاری رکھنے کی سفارش کی ہے۔ جس پر آئی ایم ایف راضی نہیں۔پاکستان نے ٹیکس وصولی بڑھانے کے متبادل ذرائع، بجلی اور گیس مہنگی کیے بغیر نقصان کم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں