مکوآنہ،کراچی،لاہور (پی این آئی ) فیصل آباد کے صنعتکاروں کی چاندی ہوگئی ، 10 سالہ ریکارڈ پاش پاش، برآمدات کی ڈیمانڈز میں اضافہ ، صنعتکاروں کے لیے آرڈر پورے کرنامشکل ہوگیا ۔ ایک طرف پوری دْنیا کو کورونا نے اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے تو دوسری جانب پاکستانی معیشت کے حوالے سے بڑی خبر سامنے آئی ہے، اس وبا کے دورانپاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری خطے کے دیگر ممالک بشمول بھارت اور بنگلہ دیش کو بھی پیچھے چھوڑ گئی ہے، رواں سال پاکستان کی برآمدات میں اکیس سو چھپن ملین ڈالر کا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو کہ گزشتہ دس سالوں کیریکارڈ توڑ گئی ہے۔ اس حوالے سے فیصل آباد انڈسٹریل سٹیٹ ڈویلپمنٹ اینڈ مینجمنٹ کمپنی کے ایگزیکٹو آفیسر میاں محمدعامر سلیمی کا کہنا ہے کہ یوں لگ رہا ہیکہ کورونا پاکستانی معیشت کے لیے مثبت اثرات لے کر آیا ہے،اس وبا کے دوران کے تقریباً سوا لاکھ لوگوں کو روزگار کی آفر ہوئی ہے، ایک سو پچیس ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ بیرون ملک سے جبکہ اندرون ملک سے ستر ارب ڈالر کی انوسٹمنٹ آئی ہے۔دوسری جانب پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین ریاض احمد نے کہا ہے کہ برآمدات کے فروغ کیلئے بیرون ممالک پاکستانی مصنوعات کی تشہیر کیلئے خصوصی پویلینز کا قیام نا گزیر ہے ، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان نے کورونا وباء کی وجہ سے بدلتے ہوئے رجحان کو پیش نظر رکھتے ہوئے قابل ستائش اقدامات اٹھائے ہیں ، تجویز ہے کہ اس پلیٹ فارم سے غیر ملکی خریداروں سے بلا تعطل رابطوں کا سلسلہ بھی شروع کیا جانا چاہیے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک ، سعید خان، محمد اکبر ملک ، میجر (ر) اختر نذیر، اعجاز الرحمان ،دانیال حنیف، فیصل سعید خان سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔ اجلاس میں اس بات پر اطمینان کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کے ہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات کی طلب میں اضافہ ہو اہے جو مشکلات کا شکار صنعت کیلئے ہوا کا تازہ جھونکا ہے ۔ ریاض احمد نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی مصنوعات تیار کرنے والے چند ممالک میں پاکستان کو منفرد پہچان حاصل ہے لیکن حکومتی سرپرستی نہ ہونے کی وجہ سے ہم عالمی منڈیوں میں اپنا حصہ کھو رہے ہیں جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسی صنعت ہے جس کا حکومت پر کسی طرح کا بوجھ نہیں ہے بلکہ حکومت اس صنعت کی سرپرستی کر کے اربنائزیشن کو روک سکتی ہے ۔وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ شوکت ترین سے مطالبہ ہے کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے مسائل سے آگاہی کیلئے ایسوسی ایشن کے نمائندہ وفد کو مدعو کیا جائے تاکہ اس صنعت کو دوبارہ عروج مل سکے ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں