کراچی(آن لائن)امریکی ڈالر کی قدر میں پچھلے آٹھ ماہ کے دوران 17 روپے کی کمی ہوئی، لیکن پاکستان میں قیمتوں کے اشاریہ جات پر کوئی ٹھوس اثر نہیں ہوا۔صدر ایف پی سی سی آئی ، میاں ناصر حیات مگوں نے مختلف مقامی اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے رویہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ لوگ امریکی ڈالر کے مقابلے میں ایک روپیہ بھی کم ہونے پر اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کر لیتے ہیں۔ جوابی طور پر، ڈالر کی قدر کم ہونے پراب وہ ایک روپیہ بھی اپنی قیمتوں میں کم کرنے پر مائل نہیں ہیں۔اپنے بیان میں ایف پی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ پاکستان میں 15 اپریل 2021 کو ایکسچینج ریٹ ڈالر کے مقابلہ میں 151.25 روپے تھا۔ جبکہ اگست 2020 میں یہ سب سے زیادہ 168.87 ریکارڈ کیا گیا۔ اس اضافے کے بعد، تمام درآمد پر مبنی کمپنیوں نے اپنی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا۔ خاص طور پر دواسازی اور آٹوموبائل کے شعبے۔ در حقیقت، یہ کمپنیاں پچھلے آٹھ ماہ کے دوران ماہانہ اور ہفتہ وار بنیادوں پر اپنی قیمتوں میں اضافے میں مصروف پائے گئے۔تاہم، آج جب ڈالر تقریبا 17 روپیہ نیچے ہے ، قیمتوں میں کوئی کمی نہیں دیکھی گئی۔ جبکہ اب ان قیمتوں میں کافی حد تک کمی آچکی ہونی چاہیے تھی، تقریباً 20 سے 25 فیصد تک۔ انہوں نے دواسازی اور آٹوموبائل شعبوں کے پرائس کنٹرول اور ریگولیٹری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ صورتحال کا جائزہ لیں اور عام لوگوں کے لئے ضروری ادویات کی قیمتوں کو جلد سے جلد کم کریں۔ مزید برآں ، حکام کو ضروری طور پر پاک روپیہ کی اصل قدر کی عکاسی کے لئے آٹوموبائل کی قیمتوں کو کنٹرول کرنا چاہیے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں