پیٹرول صارفین کیلئے بری خبر، اپنی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی ٹینکیاں بھروالیں، پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی

لاہور (پی این آئی )وفاقی تحقیقاتی ادارہ اس وقت گزشتہ سال ہونے والے پٹرولیم بحران کی تحقیقات میں مصروف ہے لیکن پریشان کن خبر یہ ہے کہ جیٹ فیول اور پٹرول کا بحران ایک مرتبہ پھر سے ممکنہ طور پر سر اٹھانے جارہاہے کیونکہ ذخیرہ تیزی سے کم ترین سطح تک پہنچ چکا ہے

جبکہ ملک میں اوسطاً 73 روز کا ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ہے ۔مقامی انگیریز ی اخبار ’ ٹریبیون ‘ کی رپورٹ کے مطابق آئل مارکیٹنگ کمپنیاں اس وقت ملک میں 15 دن کا ذخیرہ برقرار رکھے ہوئے ہیں ، جیٹ فیول ایئر لائنز وافر مقدار میں استعمال کرتی ہیں اور اس کے ذخیر ے میں بھی واضح کمی سامنے آئی ہے جو کہ ایئر لائنز کی صرف چار دن کی ضروریات کو ہی پورا کر سکتا ہے ۔وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں گزشتہ سال ہونے والے پٹرول بحران میں مبینہ ملوث ٹاپ 10آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا فرانزک آڈٹ کروانے کا اعلان کیاہے ، عمران خا ن نے ایف آئی اے کو حکم جاری کیا کہ وہ بحران کی تحقیقات کریں اور اس کے ذمہ داران کا تعین کریں ۔معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر اور سیکریٹری پٹرولیم نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر عہدہ بھی چھوڑ دیا تھا ۔ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کر رہاہے اور اسی دوران ’ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ‘(اوگرا)نے ایک اور تیل بحران کے ممکنہ طور پر سر اٹھانے کے حوالے سے خبردار کر دیاہے ۔ذرائع کا کہناہے کہ اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیز پاکستان سٹیٹ آئل اور شیل پاکستان کو وارننگ جاری کر دی ہے ۔آئل مارکیٹنگ کمپنیوں پر لازم ہے کہ وہ اپنے لائسنس کی شرائط کے مطابق بیس روز کا ذخیرہ برقرار رکھیں ، بصورت دیگر ملک کو ایک اور بحران کا سامنا ہو سکتا ہے جیسا کہ گزشتہ سال پیش آیا تھا ۔اوگرا کا کہناتھا کہ ملک کو پٹرولیم مصنوعات جبکہ خاص طور پر پٹرول کے خسارے کا سامنا ہے ، ریگولیٹر کی جانب سے رواں سال مارچ میں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو خط لکھا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنے لائسنس کی شرائط کے مطابق بیس روز کا سٹاک برقرار رکھیں لیکن آئل کمپنیوں کی جانب سے سٹاک کو بڑھانے کیلئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ہیں ۔تقریبا ایک ماہ کے بعد چھ اپریل کو آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لکھے گئے خط میں اوگرا نے کہا کہ آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو لازمی سٹاک کی سطح ، خاص طور پر ’ موگاس ‘(Mogas) کو اہم خسارے کا سامنا ہے ۔خط میں کہا گیاہے کہ ملک اسی طرح کے وقت سے گزر رہاہے جس طرح گزشتہ سال اسے چیلنجز کا سامنا رہا ۔تمام آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو اپنے ڈیپو میں بیس دن کا سٹاک برقرار کھنے کی ہدایت کر دی گئی ہے اور سٹاک کم ہونے کی صورت میں منصوبہ بندی سے آگاہ کرنے کیلئے کہا گیاہے ۔ملک کی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس تیل کا اوسطاً15 دن کاذخیرہ موجود تھا ، آئل

کمپنیوں کے پاس دو لاکھ 97 ہزار 882 میٹرک ٹن پٹرول موجود ہے جو کہ 12 روز تک ملکی ضروریات کو پورا کرنے کیلئے کافی ہے لیکن یہ20دن کے لازمی سٹاک کی لائسنس شرط کے خلاف ہے ۔ایئر لائنز جیٹ فیول استعمال کرتی ہیں ،آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس 2654 میٹرک ٹن جیٹ فیول کا ذخیرہ موجود ہے جو کہ چار روز تک ملکی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اس کے علاوہ تین لاکھ 64 ہزار 934 میٹرک ٹن ہائی سپیڈ ڈیزل کا سٹاک آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے پاس ہے جو کہ ملکی ضروریات کو 17 روز تک پورا کرنے کیلئے کافی لیکن یہ لائسنس کی بیس دن کا سٹاک رکھنے کی شرط کے خلاف ہے ۔ذرعی ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ہائی سپیڈ ڈیزل استعمال ہوتاہے ، اس پراڈکٹ میں کمی کے باعث ملک بھر میں ٹرانسپورٹ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے جبکہ آئل سٹاک کے حوالے سے ریفائنریز کی حالت خراب ہے ، ان کے پاس 35 ہزار 243 میٹرک ٹن پٹرول کا ذخیرہ رکھ رہی ہیں جو کہ ملک کی صرف ایک دن کی ضرورت کو ہی بمشکل پورا کر سکتاہے ۔ریفائنریزکے پاس 5 ہزار 125 میٹرک ٹن ہائی سپیڈ ڈیزل موجود ہے جو کہ تین دن کیلئے ہے ۔اس وقت گزشتہ سال پیش آنے والے بحران کی انکوائری چل رہی ہے لیکن ملک کو ایک مرتبہ پھر سے پچھلے سال جیسی صورتحال کا سامنا ہے ، اوگرا نے مداخلت کرتے ہوئے حالات کو معمول پر لانے کیلئے کمپنیوں کو بیس دن کا سٹاک برقرار رکھنے کی ہدایت کر دی ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں