روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس میں اوورسیز پاکستانیوں کی جانب سے کی گئی سرماریہ کاری کا حجم کتنے کروڑ ڈالرز تک جا پہنچا؟ بڑی خبر آگئی

اسلام آباد(پی این آئی)روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے گزشتہ سال میں کی گئی سرمایہ کاری کا حجم 80 کروڑ ڈالر سے تجاوز کر گیا ہے۔مارچ کے مہینے میں سب سے زیادہ 21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ دوسری جانب سٹیٹ بینک آف پاکستان

نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکس پر چھوٹ اور ٹیکس کے حوالے سے سادہ اور آسان فہم نظام بھی متعارف کرا دیا ہے۔اس نظام کے تحت بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر صرف ایک بار ٹیکس کی کٹوتی کی جائے گی۔بیرون ملک پاکستانی یورو اور پاؤنڈز کرنسی میں پاکستان سرٹیفیکیٹ میں سرمایہ کاری بھی کر سکیں گے۔ کئی ایک شعبوں میں ٹیکس چھوٹ دینے کے ساتھ ساتھ اور گوشوارے فائل کرنے کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔یاد رہے کہ روشن ڈیجیٹل پاکستان اکاؤنٹس کا اجرا ستمبر 2020 میں ہوا تھا۔پہلے مہینے میں ان اکاؤنٹس کے ذریعے 90 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی، جس میں ہر ماہ مسلسل کئی گنا اضافہ ہوتا چلا گیا۔ اکتوبر 2020 میں 3 کروڑ 3 لاکھ، نومبر میں 6 کروڑ 80 لاکھ جبکہ دسمبر میں 14 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی تھی۔سال 2021 کے پہلے تین ماہ کے دوران جنوری میں 16 کروڑ 80 لاکھ، فروری میں 17 کروڑ 60 لاکھ جبکہ مارچ میں21 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی ریکارڈ سرمایہ کاری کی گئی۔ یہ سرمایہ کاری میوچل فنڈز، سٹاک مارکیٹ، ریئل سٹیٹ اور نیا پاکستان سرٹیفکیٹ میں کی گئی۔ وزارت اوورسیز پاکستانیز کے حکام کا کہنا ہے کہ سرمایہ کاری میں مسلسل اضافہ غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکس کا سادہ اور آسان فہم نظام متعارف کرانے سے ممکن ہوا۔حکام کے مطابق ’دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں کی تجاویز اور سٹیٹ بینک کی سفارشات کی روشنی میں وفاقی حکومت نے ٹیکس لاز (ترمیمی) آرڈیننس 2001ء کے ذریعے انکم ٹیکس آرڈیننس میں کئی ترامیم کی ہیں۔ ان ترامیم کے بعد روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس (آر ڈی اے) رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کے لیے ٹیکسیشن نظام کو سادہ، سہل اور مشکلات سے پاک بنا دیا گیا ہے۔‘حکام کا کہنا ہے کہ ’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں سرمایہ کاری کرنے والے غیر مقیم پاکستانی پہلے ہی مکمل اور حتمی ٹیکسیشن نظام کے ماتحت تھے۔ ان ترامیم سے مکمل اور حتمی ٹیکس نظام کے دائرے کو وسیع کر کے میوچل فنڈ سرمایہ کاریوں، حصص پر منافع، ریئل سٹیٹ سرمایہ کاریوں پر کیپٹل گین کو بھی ٹیکس سے مستثنیٰ کر دیا گیا ہے۔‘ اب روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئی سرمایہ کاری پر ہونے والی آمدنی پر ٹیکس گوشوارے داخل نہیں کرنا ہوں گے۔ ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی شرط ختم ہونے سے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے

غیر مقیم پاکستانیوں کو ایکٹو ٹیکس پیئرز لسٹ میں نام نہ ہونے کے باعث لگنے والے جرمانے (ٹیکس ریٹ دگنا ہوجانا) سے تحفظ دے دیا گیا ہے۔ اس ترمیم کے تحت روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس رکھنے والے غیر مقیم پاکستانیوں کو نقد رقم نکلوانے اور نان فائلر پر لاگو بینک ٹرانسفرز پر ٹیکس بھی نہیں دینا پڑے گا۔خیال رہے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا یہ دیرینہ مطالبہ تھا کہ بینکوں سے رقوم نکلوانے یا فنڈز ٹرانسفر پر عائد ٹیکس ختم کیا جائے جسے تسلیم کرتے ہوئے روشن ڈیجیٹل اکاونٹس سے رقم نکلوانے پر نان فائلر ہونے کی وجہ سے لگنے والا ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں لگا کرے گا۔ اس کے لیے ایف بی آر سے استثنیٰ کا سرٹیفکیٹ حاصل کرنے کی بھی ضرورت نہیں ہوگی جبکہ بیرون ملک سے پاکستان رقم بھجوانے کے لیے فیس میں پانچ سے نو ڈالر کی کمی بھی کر دی گئی ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں