پراپرٹی ڈیلروں کی شامت آ گئی، ایف بی آر نے خرید و فروخت کا ریکارڈ مانگ لیا

اسلام آباد(آئی این پی )فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف)کی کڑی شرائط کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)سرگرم ہوگیا۔دستاویز کے مطابق ایف بی آر نے رئیل اسٹیٹ کی سرگرمیوں کی رجسٹریشن شروع کردی ہے اور رئیل اسٹیٹ ایجنٹس سے ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ مانگ لیا ہے۔دستاویز کا کہنا ہے کہ رئیل

اسٹیٹ ایجنٹس سے گزشتہ برس کے کلائنٹس کا ریکارڈ بھی مانگ لیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر نے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس سے ہائی رسک کلائنٹس کی تفصیلات بھی مانگ لی ہیں۔دستاویز کے مطابق ملکی اورغیرملکی سیاسی اثرورسوخ رکھنے والی شخصیات کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آر نے رئیل اسٹیٹ ایجنٹس سے مالدار افراد کا ریکارڈ بھی مانگ لیا جبکہ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس کی مالیاتی اداروں سیتعلقات کا رکارڈ بھی لیا جارہا ہے۔۔۔۔۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط، بجلی انتہائی مہنگی کر دی گئی، سبسڈی واپس لینے کا فیصلہاسلام آباد (پی این آئی) آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرتے ہوئے حکومت نے بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی واپس لینے کا فیصلہ کرلیا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ بجلی کی سبسڈی ختم کرنے کے لیے 201 سے 300 یونٹ استعمال کرنے والے بجلی صارفین کو دی جانے والی سبسڈی آہستہ آہستہ ختم کرنے کے لئے سفارشات ایک بار پھر تیار کی گئی ہیں ، جس میں وفاقی وزارت خزانہ نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ سبسڈی کے ہدف کے منصوبے پر عمل درآمد شروع کرے۔ذرائع کے مطابق اس وقت 201 تا 300 صارفین کو سالانہ 60 ارب روپے کی سبسڈی دی جارہی ہے جس کا غلط استعمال کیا جارہا ہے اور اس سبسڈی سے فائدہ اٹھانے والوں میں اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے کئی

گھرانے بالکل بھی غریب نہیں ہیں۔بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے ٹارگٹ سبسڈی پلان کے تحت بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے بارے میں ڈیٹا اکٹھا کیا جارہا ہے ، جس کے لیے بل ادا کرنے والے صارفین کے شناختی کارڈ اور فون نمبرز کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی جارہی ہے جس کے بعد ٹارگیٹڈ سبسڈی پر عمل درآمد کی جائے گا۔خیال رہے کہ چند روز قبل ہی حکومت نے بجلی کی قیمت میں 5.65 روپے فی یونٹ اضافہ کرنے کی بھی منظوری دی ، وفاقی کابینہ نے آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت بجلی کی قیمت میں فوری اضافے کے لیے صدارتی آرڈیننس لانے کی منظوری دے دی جس کے بعد بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 5.65 روپے اضافہ کیا جائے گا ، وفاقی کابینہ نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیپرا ایکٹ میں ترمیم کی بھی منظوری دی جس کے تحت حکومت کو بجلی پر ریونیو بڑھانے کے لیے مزید 10 فیصد سرچارج لگانے کا اختیار بھی حاصل ہوجائے گا ۔بتایا گیا کہ 5.65 روپے فی یونٹ اضافہ 6 مرحلوں میں ہوگا جس کی وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کے ذریعے منظوری دے دی ہے ، اس کا مقصد سرکولر ڈیٹ پروگرام پر عمل درآمدکرنا ہے جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے ، بجلی کی قیمت میں دو بار اضافہ سالانہ ٹیرف ایڈجسمنٹ اور 4 سہہ ماہی ایڈجسمنٹس کے تحت کیا جائے گا، اس کے بعد 10 فیصد سرچارج شامل ہونے سے

قیمت 7 روپے فی یونٹ بڑھ جائے گی جس کا صارفین پر 934 ارب روپے اضافی بوجھ پڑے گا۔ جب کہ حکومت سالانہ ٹیرف کے تحت بجلی کی قیمت میں 1.95 روپے یونٹ کا اضافہ گزشتہ ماہ ہی کرچکی ہے، اضافی قیمت شامل کرنے سے بجلی کی قیمت میں مجموعی اضافہ 8.95 روپے فی یونٹ ہوجائے گا اور اس مد میں صارفین سے 1.134 ٹریلین روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں