ڈالر کی اجارہ داری ختم، دو بڑی عالمی طاقتوں نے ہاتھ ملا لئے، امریکی کرنسی کو بڑا جھٹکا دیدیا

ماسکو (پی این آئی) ٹرمپ کے دور حکومت میں چین کو معاشی طور پر کمزور کرنے کے لیے جس قسم کے اقدامات کیے گئے اس سے الٹا امریکہ کو ہی نقصان پہنچا اور اس وقت دنیا میں باقی جنگوں کی نسبت معاشی جنگ عروج پر ہے کہ ہر ملک دنیامیں اپنا سکہ رائج کرنے اور اپنی بقا کو محفوظ بنانے کی جدوجہد میں لگا

ہوا ہے۔لہٰذا روس کو توڑنے والا امریکہ جس نے دنیا کے کئی ممالک میں جنگ کا آغاز کیااور اس وقت وہ اپنی بقا کی جنگ میں جتا ہوا ہے۔کیونکہ چین نے عالمی طاقتور کا ٹیگ اپنے نام کے ساتھ لگانے میں تمام تر مراحل کو بخوبی اپنا لیا ہے اور یہی بات امریکہ کو ہضم نہیں ہو رہی اور وہ چین کو نیچے دکھانے کے لیے سبھی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔ روس نے چین کو تجویز دی ہے کہ اب وقت آگیا ہے ہمیں ڈالر اور مغربی مالی نظام پر انحصار کم کر دینا چاہیے۔اطلاعات کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے چین کے دورے سے قبل زور دیا ہے کہ بیجنگ اور ماسکو کو امریکی کرنسی ڈالر اور مغربی مالی نظام پر انحصار کو کم کر دینا چاہیے۔چین کے دو روزہ دوررے کے دوران وہ اپنے چینی ہم منصب کے علاوہ دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بھی اس سے متعلق بات کریں گے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ روس اور چین کو ڈالر پر انحصار کم کر کے اپنے مالی نظام کو ترتیب دینا ہوگا۔یاد رہے کہ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور وائٹ ہاوس کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیون اگلے ماہ کی 18 تاریخ کو الاسکا میں اپنے چینی ہم منصبوں سے ملاقات کر رہے ہیں۔یہ صدر جو بائیڈن کے اس سال 20 جنوری کو اقتدار سنبھالنے کے بعد امریکی اور چینی حکام کا پہلا اعلیٰ سطح رابطہ ہوگا۔واضح رہے کہ امریکہ کے ایک اعلیٰ فوجی کمانڈر نے منگل کو واشنگٹن میں کانگریس کی ایک سماعت کے دوران کہا ہے کہ چین ایسے منصوبوں پر کام تیز تر کر رہا ہے جن سے وہ دنیا کے موجودہ نظام کو اپنی منشا کے مطابق ڈھال سکے۔تاہم اب دیکھنا یہ ہے کہ امریکا اپنی معاشی بقا کے لیے چین کو کیسے ٹکر دیتا ہے اور عالمی سطح پر چین کی پذیرائی کو کم کرنے میں کیا حکمت عملی اپناتا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں