لاہور (پی این آئی) ڈالر کی قیمت 150 روپے کی سطح تک گر جانے کا امکان، ملکی کرنسی مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمت ڈیڑھ سال کی کم ترین سطح پر آ چکی، آنے والے دنوں میں پاکستانی روپے کی قدر میں مزید اضافہ ہونے کی امید۔ تفصیلات کے مطابق ماہرین کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ فروری کے مہینے میں
ڈالر 161 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا جو اب گر کر 155.70 تک آن پہنچا ہے۔کی قیمت حالیہ دنوں میں 154 تک بھی گر گئی لیکن اس کی خریداری کی وجہ سے یہ ایک بار پھر 155 تک چلی گئی ہے۔ ماہرین کے مطابق اپنی بلند ترین سطح کے مقابلے میں آج ڈالر کی قدر 7.5 فیصد کے لگ بھگ گر چکی ہے۔ مقامی کرنسی کی قدر میں ہونے والے اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں درآمدات میں کمی، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ملک میں آنے والی سرمایہ کاری اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کا مؤخر ہونا شامل ہے۔درآمدات میں مسلسل کمی نے مقامی کرنسی کو بہت زیادہ سہارا دیا جس کی وجہ سے بیرون ملک ڈالر کی منتقلی میں کمی دیکھنے میں آئی۔ برآمدات میں ہونے والے اضافے نے بھی روپے کو سہارا دیا تو دوسری جانب بیرونِ ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم بھی روپے کی قدر میں اضافے کا باعث بنیں جس کی وجہ سے مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ یعنی ’جاری کھاتے‘ سرپلس ہوئے۔بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ملک بھیجی جانے والی رقوم دو ارب ڈالر ماہانہ سے زائد ہیں۔ پاکستان ہندوستان، چین اور فلپائن کے بعد دنیا میں ترسیلات زر وصول کرنے والا چوتھا بڑا ملک بن چکا ہے جو ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ موجودہ مالی سال کے پہلے آٹھ مہینوں میں ترسیلات زر کی مجموعی مالیت 18 ڈالر سے زائد ہے اور مالی سال کے اختتام تک ان کا 28 ارب ڈالر سے اوپر رہنے کا امکان ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے قرض پروگرام کی بحالی بھی ایک اہم وجوہات میں سے ایک ہیں۔ ڈالر کی قیمت 154 روپے سے نیچے 150 روپے تک جا سکتی ہے۔ برآمدی شعبے کے لیے ڈالر کی معقول قیمت 145سے 154 روپے کے درمیان ہے اور اس سطح پر برآمدی شعبہ بہتر طریقے سے اپنا کاروبار جاری رکھ سکتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں