لاہور (پی این آئی) روپے کے مقابلے میں گزشتہ چند روز کے دوران امریکی ڈالر مسلسل سستا ہو رہا ہے، فروری سے لیکر اب تک ڈالر ساڑھے 5 روپے سستا ہو چکا ہے۔ امکان ہے کہ روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت 150 روپے تک جا سکتی ہے۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین ملک بوستان نے
کہا کہ فروری کے مہینے میں ڈالر 161 روپے پر ٹریڈ ہو رہا تھا جو اب گر کر 155.70 تک آن پہنچا ہے۔ کی قیمت حالیہ دنوں میں 154 تک بھی گر گئی لیکن اس کی خریداری کی وجہ سے یہ ایک بار پھر 155 تک چلی گئی ہے۔برطانوی میڈیا کے مطابق معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ماہرِ معیشت خرم شہزاد کے تجزیے کے مطابق اپنی بلند ترین سطح کے مقابلے میں آج ڈالر کی قدر 7.5 فیصد کے لگ بھگ گر چکی ہے۔دنیانیوز کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے پر بات کرتے ہوئے ملک بوستان نے کہا کہ حالیہ ہفتوں میں مقامی کرنسی کی قدر میں ہونے والے اضافے کی کئی وجوہات ہیں جن میں درآمدات میں کمی، ترسیلات زر اور برآمدات میں اضافہ، روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ کے ذریعے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ملک میں آنے والی سرمایہ کاری اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کا مؤخر ہونا شامل ہے۔ درآمدات میں مسلسل کمی نے مقامی کرنسی کو بہت زیادہ سہارا دیا جس کی وجہ سے بیرون ملک ڈالر کی منتقلی میں کمی دیکھنے میں آئی۔ برآمدات میں ہونے والے اضافے نے بھی روپے کو سہارا دیا تو دوسری جانب بیرونِ ملک پاکستانیوں کی جانب سے بھیجی جانے والی رقوم بھی روپے کی قدر میں اضافے کا باعث بنیں جس کی وجہ سے مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ یعنی ’جاری کھاتے‘ سرپلس ہوئے۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی جانب سے ملک بھیجی جانے والی رقوم دو ارب ڈالر ماہانہ سے زائد ہیں۔ پاکستان ہندوستان، چین اور فلپائن کے بعد دنیا میں ترسیلات زر وصول کرنے والا چوتھا بڑا ملک بن چکا ہے جو ملک کے زرِ مبادلہ کے ذخائر کے لیے ایک مثبت پیش رفت ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے قرض پروگرام کی بحالی بھی ایک اہم وجوہات میں سے ایک ہیں۔ ڈالر کی قیمت 154 روپے سے نیچے 150 روپے تک جا سکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں