اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی وزیر توانائی عمرایوب نے کہا ہے کہ بجلی کی قیمت نہ بڑھائی تو سرکلر ڈیبٹ بڑھ جائے گا، 70 فیصد بجلی درآمدی فیول سے پیدا ہوتی ہے، تیل مہنگا ہوگا تو بجلی بھی مہنگی ہوجائے گی، بجلی مہنگی ہونے کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت نہیں۔ انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
کابینہ توانائی کمیٹی نے سرکلرڈیٹ منیجمنٹ پلان منظورکرلیا ہے، موسم گرما میں بجلی کی پیک ڈیمانڈ 24 ہزار500 میگاواٹ سے زیادہ ہوجائے گی۔ایک چھوٹا سا طبقہ اپنے مقاصد اور مفادات کیلئے نجکاری کا مخالف ہے۔ نجکاری سے بجلی کی تقسيم کار کمپنيوں کے ملازمين بےروزگار ہوں گے، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں پہلے ہی عملے کی کمی ہے۔ یہ دعوے غلط ہیں کہ 3 سال ميں گردشی قرض میں اضافے کا سلسلہ رک جائے گا جبکہ بیلنس بھی موجود رہےگا۔موسم گرما میں کےالیکٹرک کو 400 میگاواٹ اضافی بجلی فراہم کریں گے، جبکہ کراچی کو 800 میگاواٹ نہیں 1200 میگاواٹ بجلی دیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں70 فیصد بجلی درآمدی فیول سے پیدا ہوتی ہے، تیل مہنگا ہوگا تو بجلی بھی مہنگی ہوجائے گی، بجلی مہنگی ہونے کی ذمہ دار پی ٹی آئی حکومت نہیں۔ یاد رہے حکومت نے بجلی صارفین پر مزید 1060ارب روپے کا بوجھ منتقل کرنے کا پلان تیار کرلیا ہے۔ مجوزہ پلان میں سوا2 برسوں میں فی یونٹ بجلی4 روپے60 پیسے منہگی کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔کابینہ نے توانائی کمیٹی نے پلان کی منظوری دے دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مالی سال23-2022ء تک گردشی قرض میں اضافہ صفرہو جائے گا۔ بجلی وصولیوں میں بہتری سے204 ارب روپے اضافی آئیں گے۔ بجلی نقصانات میں کمی سے 130ارب روپے کی بچت ہوگی۔ رواں مالی سال بجلی منہگی کرکے40 ارب روپے حاصل کیے جائیں گے۔ مالی سال22-2021 میں بجلی منہگی کرکے458 ارب روپے صارفین سے ملیں گے۔آزاد کشمیرحکومت کو دی جانے والی بجلی سے 96 ارب روپے اضافی آئیں گے۔ مالی سال 23-2022 میں صارفین پرمزید 562 ارب روپے کا بوجھ منتقل ہوگا۔ اقدامات نہ کیے توسوا2 سال میں گردشی قرض مزید 2565 ارب روپے بڑھ جائے گا۔ مجوزہ پلان کے تحت پاورسیکٹر کو378 ارب روپے کی اضافی سبسڈی کو وفاقی بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔ پاورہولڈنگ کمپنی قرض کے68 ارب روپے سرکاری قرض میں منتقل ہوجائیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں