اسلام آباد(آئی این پی )حکومت نے بجلی صارفین پر مزید ایک ہزار 60ارب (10کھرب 60 ارب)روپے کا بوجھ منتقل کرنیکا منصوبہ تیار کرلیا،پاورڈویژن نے یہ منصوبہ گردشی قرض میں اضافہ ختم کرنے کیلئے تیارکیا ہے،کابینہ کی توانائی کمیٹی نے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، نجی ٹی وی کے مطابق مجوزہ
منصوبے کے مطابق مالی سال23-2022تک گردشی قرض میں اضافہ صفر ہوجائیگا، اس کے لیے سوا 2 برسوں میں فی یونٹ بجلی4روپے60 پیسے مہنگی کرنیکی تجویز ہے، رواں مالی سال بجلی مہنگی کرکے40ارب روپے حاصل کیے جائیں گے،مالی سال 22-2021میں بجلی مہنگی کرکے458ارب روپے صارفین سے ملیں گے اور مالی سال 23-2022میں صارفین پر مزید 562ارب روپے کا بوجھ منتقل ہوگا،منصوبے کے مطابق آزادکشمیرحکومت کو دی جانے والی بجلی سے 96ارب اضافی آئیں گے،بجلی وصولیوں میں بہتری سے 204ارب روپے اضافی آئیں گے،بجلی نقصانات میں کمی سے 130ارب روپے کی بچت ہوگی،کیالیکٹرک سے 303ارب روپے ملیں گے،مجوزہ منصوبے کے تحت پاور سیکٹرکو 378ارب روپیکی اضافی سبسڈی کو وفاقی بجٹ کاحصہ بنایاجائیگا، پاورہولڈنگ کمپنی کے قرض کے68 ارب روپے سرکاری قرض میں منتقل ہوجائیں گے، مجوزہ پلان کی منظوری ای سی سی اور وفاقی کابینہ سے لی جائے گی۔۔۔۔۔ فارن فنڈنگ کیس عمران خان کیخلاف آنیوالا ہے، حکومت کیلئےنئی پریشانی کھڑی ہو گئی اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی ہارون الرشید نے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف آنے کا امکان ظاہر کر دیا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ چند ہفتوں
میں ہونے والا ہے۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ن لیگ کے دور میں جو الیکشن کمیشن کے ارکان تھے، ممکن ہے وہ عمران خان کے خلاف فیصلہ دیں۔۔ واضح رہے کہ اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کیخلاف 6 سال سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اکبر ایس بابر کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ ہوئی، ان کے پاس اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ اکبر ایس بابر نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ تحریک انصاف مختلف حربوں کے استعمال سے اس معاملے کو 6 سال سے لٹکاتی آ رہی ہے۔جبکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ اکبر ایس بابر اپوزیشن جماعتوں کی پشت پناہی سے حکمراں جماعت پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے آ رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے اکاونٹس کی تفصیلات اکبر ایس بابر کو فراہم کرنے کی بار بار مخالفت کی ہے، اور اب الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے بھی حکمراں جماعت کے حق میں ہی فیصلہ سنا دیا ہے۔ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا تھا کہ لاکھوں روپے کے عطیات ان فرنٹ اکاؤنٹس میں عطیات دہندگان نے جمع کروائے اور پی ٹی آئی ملازمین سے نقد ادائیگی کے لیے چیکس پر دستخط کروا کر یہ رقوم نکالی گئیں ، یہ غیر قانونی سرگرمی پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کا باعث بن سکتی ہے میں یہ معاملہ 11 ستمبر 2011 کو ایک
خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کے علم میں لایا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کارکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ میں نے جو بڑی جنگ شروع کی ہے اس کے لئے ہم نے پاکستان تحریک انصاف کے نام سے پارٹی بنائی تھی تاکہ ہم اس پلیٹ فارم سے معاشرے میں انصاف لا کر کڑا احتساب کیا جا سکے۔پی ٹی آئی میری اور سب ورکروں کی مشترکہ پارٹی ہے میں اس نظام کے خلاف اکیلا مقابلہ کرتا رہونگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں