کراچی(آئی این پی)امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت لاک ڈاوان کے بعد خراب معاشی صورتحال حال کے پیش نظر تاجروں کے لیے ریلیف کا اعلان کرے،انھیں اپنے روزگار کو جاری رکھنے کے لیے بلا سودی قرضے فراہم کئے جائیں،استعمال شدہ کمپیوٹر لیپ ٹاپ پر 40 فیصد اضافی
ٹیکس کا نفاذ ظالمانہ ہے جس سے ملک میں تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوں گی کیونکہ کمپیوٹر لیپ ٹاپ ملک میں طالب علموں کی پڑھائی میں مدد گار ثابت ہو رہا ہے اس کی مہنگائی کی وجہ سے طلبہ کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا وہ آج ناز و جناح پلازہ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر سید نوید احمد سے ادارہ نورحق میں بات چیت کر رہے تھے جنہوں نے اپنے کامیاب پینل کے ساتھ آج امیر جماعت اسلامی کراچی سے ادارہ نور حق میں ملاقات کی اس ملاقات میں جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری جنرل منعم ظفر خان اسمال ٹریڈرز آرگنائزیشن کراچی کے صدر محمود حامد اور نومنتخب نائب صدر محمود الرحمن محسن علی اور دیگر تاجر رہنما بھی موجود تھے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے نو منتخب تاجر رہنماؤں کو کامیابی پر مبارکباد دی انہوں نے تاجروں میں جمہوری سرگرمیوں کے فروغ پر اطمینان کا اظہار کیا۔انھوں نے تاجر رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ اپنی صلاحیتوں کو اپنے ممبرانِ اور مارکیٹ کی فلاح و بہبود پر صرف کریں حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کرونا کی وباء کے باعث پوری دنیا میں معاشی سرگرمیاں متاثر ہیں اور اس کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں جس کے مقابلے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت تاجروں کی سرپرستی کرے اور انہیں ریلیف فراہم کرے حافظ نعیم الرحمان نے ملاقات میں تاجر راہنماؤں کو جماعت اسلامی کے زیر اہتمام 28 مارچ کو
ہونے والی حق دو کراچی ریلی میں شرکت کی بھی دعوت دی۔۔۔۔۔ فارن فنڈنگ کیس عمران خان کیخلاف آنیوالا ہے، حکومت کیلئےنئی پریشانی کھڑی ہو گئی اسلام آباد (پی این آئی) سینئر صحافی ہارون الرشید نے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف آنے کا امکان ظاہر کر دیا۔نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ چند ہفتوں میں ہونے والا ہے۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ن لیگ کے دور میں جو الیکشن کمیشن کے ارکان تھے، ممکن ہے وہ عمران خان کے خلاف فیصلہ دیں۔۔ واضح رہے کہ اکبر ایس بابر نے تحریک انصاف کیخلاف 6 سال سے الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ اکبر ایس بابر کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کو بیرون ملک سے ممنوعہ فنڈنگ ہوئی، ان کے پاس اس کے شواہد بھی موجود ہیں۔ اکبر ایس بابر نے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ تحریک انصاف مختلف حربوں کے استعمال سے اس معاملے کو 6 سال سے لٹکاتی آ رہی ہے۔جبکہ تحریک انصاف کا موقف ہے کہ اکبر ایس بابر اپوزیشن جماعتوں کی پشت پناہی سے حکمراں جماعت پر بے بنیاد الزامات عائد کرتے آ رہے ہیں۔ تحریک انصاف نے اپنے اکاونٹس کی تفصیلات اکبر ایس بابر کو فراہم کرنے کی بار بار مخالفت کی ہے، اور اب الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی نے بھی حکمراں جماعت کے حق میں ہی فیصلہ سنا دیا ہے۔ پی ٹی آئی
فارن فنڈنگ کیس دائر کرنے والے اکبر ایس بابر نے دعویٰ کیا تھا کہ لاکھوں روپے کے عطیات ان فرنٹ اکاؤنٹس میں عطیات دہندگان نے جمع کروائے اور پی ٹی آئی ملازمین سے نقد ادائیگی کے لیے چیکس پر دستخط کروا کر یہ رقوم نکالی گئیں ، یہ غیر قانونی سرگرمی پی ٹی آئی اور اس کی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات کا باعث بن سکتی ہے میں یہ معاملہ 11 ستمبر 2011 کو ایک خط کے ذریعے پارٹی چیئرمین عمران خان کے علم میں لایا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے بانی کارکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ میں نے جو بڑی جنگ شروع کی ہے اس کے لئے ہم نے پاکستان تحریک انصاف کے نام سے پارٹی بنائی تھی تاکہ ہم اس پلیٹ فارم سے معاشرے میں انصاف لا کر کڑا احتساب کیا جا سکے۔پی ٹی آئی میری اور سب ورکروں کی مشترکہ پارٹی ہے میں اس نظام کے خلاف اکیلا مقابلہ کرتا رہونگا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں