اسلام آباد(پی این آئی) عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کو جاری رکھنے کے لیے اس بات کا امکان ہے کہ حکومت ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کے ساتھ ساتھ دسمبر سے قبل دو مرتبہ صارفین کے لیے بجلی کے نرخوں میں اضافہ کرے پورٹ کے مطابق اضافی سبسڈی ادائیگیوں کے اخراجات کے معاملات کابینہ کی اقتصادی
رابطہ کمیٹی کے بدھ کے روز ہونے والے اجلاس میں زیر بحث آئیں گے جبکہ اس ضمن میں حتمی فیصلہ رواں ماہ کے اندر کرلیا جائے گا.قرض دہندہ اداروں کی مشاورت سے پاور ڈویژن کی تیار کردہ دستاویز کے مطابق آئندہ 2 سہ ماہیوں کے دوران کے-الیکٹرک سمیت بجلی کی تمام کمپنیوں کے لیے نرخوں میں 3 روپے فی یونٹ کا اضافہ کیا جائے گا کچھ عہدیداران کے مطابق پہلے ڈیڑھ روپے اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا جس کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا اس کے بعد یکم اکتوبر سے بھی اتنے ہی اضافے کا نیا نوٹیفکیشن جاری ہوگا تاہم دیگر ذرائع کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے نرخوں میں اضافے کی رقم پہلی سہ ماہی میں زیادہ ہو اور دوسری سہ ماہی میں نسبتاً کم رہے۔ایک سینیئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ کسی بھی صورت میں ان 2 ایڈجسٹمنٹس کے ذریعے 2 کھرب 20 ارب روپے اکٹھے کیے جائیں گے اس کے علاوہ ایک کھرب 30 ارب روپے کے اضافہ فنڈز زیادہ سبسڈی کی صورت میں وفاقی آمدن میں جائیں گے جو بجٹ 21-2020 کے مطابق ایک کھرب 45 ارب روپے پر بک ہیں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ یہ صارفین کے لیے دہرے خطرے کی ایک بہترین مثال ہے ا نہیں بجلی کے مہنگے بلز بھی بھرنے پڑیں گے اور ساتھ ہی سرکاری فنڈز کسی اور جانب گامزن ہونے کی وجہ سے برداشت کرنا ہوگا. جب ای سی سی کا رواں ہفتے اجلاس ہوگا تو اس میں کم از کم 6 مختلف سمریز پیش کی جائیں گی جس میں ایک مالی سال 21-2020 کے لیے پاور سیکٹر کے لیے سبسڈی کا اجرا شامل ہے جس پر گزشتہ ہفتے تفصیلی بات چیت ہوئی تھی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں