لاہور( پی این آئی)حکومت نے گزشتہ سال کا اپنا ہی ریکارڈ توڑتے ہوئے رواں سال کے پہلے نصف حصے میں اب تک کی سب سے زیادہ 275 ارب 32 کروڑ روپے کی پٹرولیم لیوی جمع کی ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے جولائی تا دسمبر 2020 کے جاریکردہ مالی اعدادوشمار سے ظاہر ہوا ہے کہ رواں سال کی پہلی ششماہی میں پٹرولیم لیوی کی
وصولی مالی سال2019 میں اسی عرصے میں جمع کیے گئے 137 ارب 95 کروڑ روپے سے تقریباً 100 فیصد زیادہ ہے۔یہاں تک کہ گزشتہ سال کا پٹرولیم لیوی بھی اپنے آپ میں ایک ریکارڈ تھا جو مالی سال 2018 کی پہلی ششماہی سے 68 فیصد زیادہ تھا۔تاہم پی ٹی آئی کی حکومت کے پہلے حصے جولائی تا دسمبر 2018، میں81 ارب 91 کروڑ روپے اکٹھے کیے گئے تھے مسلم لیگ (ن)کی حکومت میں (جولائی سے دسمبر 2017) کے دوران اکٹھا کیے گئے 93 ارب 84 کروڑ روپے سے 13 فیصد کم تھے۔اس طرح پٹرولیم لیوی فی لیٹر کی بنیاد پر پیٹرولیم مصنوعات پر وفاقی حکومت کی طرف سے عائد ٹیکسز کا سب سے بڑی ریونیو ہے۔حکومت نے رواں مالی سال کے بجٹ میں پی ایل اکٹھا کرنے کے لیے 450 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا ہے۔تاہم گزشتہ چھ مہینوں میں 275 ارب روپے یا مجموعی طور پر ہدف کا 61 فیصد اکٹھا کرلینےکے بعد حکومت کو اب پیٹرولیم لیوی کم کرنے پر غور کرسکتی ہے۔اس وقت حکومت پیٹرول پر 21.04 روپے فی لیٹر پی ایل، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 22.11 روپے فی لیٹر، لائٹ ڈیزل آئل پر 6.91 روپے فی لیٹر اور مٹی کے تیل پر 5.54 روپے فی لیٹر وصول کررہی ہے۔اسی طرح حکومتپیٹرول پر مجموعی طور پر 41 روپے فی لیٹر ٹیکس اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 42 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کررہی ہے۔گزشتہ کئی مہینوں سے حکومت جی ایس ٹی کے بجائے پیٹرولیم لیوی کے نرخوں پر تبادلہ خیال کررہی ہے کیونکہ لیوی وفاقی خزانے میں رہتی ہے جبکہ جی ایس ٹی تقسیم ہونے والا ٹیکس ہے اور اس کا 57 فیصد حصہ صوبوں کو ملتا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں