کراچی(آئی این پی)ملک بھر میں سونے کی قیمت میں تیزی سے اضافہ ہونے لگا، فی تولہ کی قدر میں مزید 400 روپے اضافہ دیکھا گیا۔تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مارکیٹ میں مسلسل فی اونس سونے کی قیمت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے جس کے باعث عالمی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت 17 امریکی
ڈالر کے بعد 187 امریکی ڈالر ہو گئی ہے۔عالمی مارکیٹ میں قیمتیں بڑھنے کے بعد ملکی صرافہ مارکیٹوں لاہور، کراچی، اسلام آباد، پشاور، کوئٹہ، حیدر آباد، سکھر، گوجرانوالہ، فیصل آباد، راولپنڈی سمیت دیگر جگہوں پر فی تولہ سونے کی قیمت میں 400 روپے کا اضافہ دیکھا گیا اور نئی قیمت 1 لاکھ 13 ہزار 400 روپے ہو گئی ہے۔فی تولہ سونے کی طرح دس گرام کی قیمت میں بھی 342 روپے کی بڑھوتری دیکھی گئی اور نئی قیمت 97 ہزار 222 روپے ہو گئی ہے۔تاہم چاندی کی قیمت میں مسلسل استحکام دیکھنے کو مل رہا ہے، رواں ہفتے کے چوتھے کاروباری روزکے دوران فی تولہ اور دس گرام سونے کی قیمتیں بالترتیب 1300 روپے اور 1114.54روپے کی سطح پر برقرار ہے۔۔۔۔۔سونے کی فی تولہ قیمت میں اضافہ ہو گیا، خریداروں کیلئے بری خبر آگئیکراچی (پی این آئی)ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت 150روپے اضافے کے بعد ایک لاکھ 13ہزار روپے ہو گئی۔سندھ صرافہ بازار جیولرز ایسوسی ایشن کے مطابق 10 گرام سونے کی قدر 130 روپے اضافے سے 96 ہزار 880 روپے ہے۔گزشتہ روز فی تولہ سونے کی قیمت تین سو روپے اضافے کے بعد 12ہزار850روپے ہو گئی تھی۔ عالمی صرافہ بازار میں سونے کی قدر 9 ڈالر اضافے سے 1853 ڈالر فی اونس ہے۔ چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت بن چکا ہے چین نے جس برق رفتاری کے ساتھ ترقی
کی ہے وہ اپنی مثال آپ ہے، کل تک جس ملک میں دنیا کی سب سے بڑی آبادی انتہائی ناگفتہ بہ حالات میں رہتی تھی آج وہی چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت بن چکا ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان لی جیان ژاؤ کے مطابق چین کی معیشت کا حجم 100 ٹریلین یو آن (15 ہزار 460 ارب ڈالر) سے بھی بڑھ گیا ہے۔ سنہ 1952 میں چین کی معیشت کا حجم صرف 67 ارب 90 کروڑ یوآن (ساڑھے 10 ارب ڈالر) تھا۔ انہوں نے قرار دیا کہ چین کی یہ ترقی ایک معجزہ اور ایک عظیم کامیابی ہے۔چین نے شروع کے سالوں میں سست روی کے ساتھ ترقی کی اور اس کی معیشت کا حجم ایک ٹریلین یو آن تک پہنچنے میں 34 سال لگے۔ واضح رہے کہ چین کی معیشت کا حجم ایک ٹریلین یو آن 1986 میں ہوا تھا۔سنہ 2000ء میں چین کی معیشت کا حجم 10 ٹریلین یو آن تک پہنچ چکا تھا ، یہی وہ وقت تھا جب چین کی ترقی نے تیزی کی وہ رفتار بنائی کہ پوری دنیا دیکھتی رہ گئی اور اگلے صرف 20 سالوں میں یہ 100 ٹریلین یو آن کے حجم کے ساتھ دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت بن گیا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں