اسلام آباد (پی این آئی) وفاقی حکومت شوگرملزمالکان کی بلیک میلنگ کے خلاف سرگرم ہوچکی ہے اور اس بلیک ملینگ سے نمٹنے کی حکمت عملی بھی بنالی گئی۔تفصیلات کے مطابق تجزیہ کار و صحافی صابر شاکر نے بتایا ہے کہ شوگر ملز مالکان کی طرف سے میڈیا میں اشتہارات دیے جارہے ہیں جن میں ان کی طرف سے
کہا جارہا ہے کہ ملک میں گنے کی قلت پیدا ہونے والی ہے جس کے نتیجے میں چینی کی فی کلو لاگت 82 روپے ہوگی ، جس کی وجہ سے آنے والے دنوں میں ملک میں چینی کی قیمت 100روپے سے اوپر جانے کا خدشہ ہے ، کیوں کہ چینی پر 17فیصد سیلز ٹیکس بھی عائد ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اسی خطرے کے پیش نظر وفاقی حکومت نے 5 لاکھ ٹن چینی باہر سے منگوانے کا فیصلہ کیا ہے ، تاکہ شوگر ملز مالکان کا تسلط قائم نہ ہوسکے۔دوسری طرف شوگر مافیا نے ایک بار پھر پول کرکے چینی کی سپلائی میں 40فیصد کمی کردی جس کی وجہ سے مصنوعی قلت پیدا ہونے پر رواں ماہ کے دوران بوری کی قیمت میں 700 روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا 85 روپے کلو میں دو ہفتہ قبل فروخت ہونیوالی چینی کی قیمت میں 15 سے 20 روپے فی کلو کا اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے اور چینی کی قیمت 100 روپے سے 105 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہے ۔بتایا گیا ے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں ٹائیگر فورس کو بھی ٹھنڈ لگ گئی سٹاک محدود اور سپلائی نہ ہونے کی وجہ سے قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے سٹاک ہولڈر اور پرچون میں چینی فروخت کرنیوالے سٹاک کرنے سے گریز کرنے لگے کیونکہ انتظامیہ کے افسران نمبر بنانے کیلئے مافیا پر ہاتھ ڈالنے کی بجائے چھوٹے دکانداروں سے دو چار بوریاں برآمد کرکے انہیں کلو کے حساب سے بتا کر وزیر اعلیٰ اور اپنے مجاز افسران کو ماموں بنا رہے ہیں جس کی وجہ سے طلب اور رسد میں نمایاں کمی کا نقصان غریب عوام کو اٹھانا پڑ رہا ہے اور چینی کی قیمت مزید بڑھنے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں