پاکستان نے کورونا ویکسین فنڈنگ سے متعلق ورلڈ بینک کی قرض کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کرلیا

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان نے کورونا ویکسین فنڈنگ سے متعلق ورلڈ بینک کی قرض کی پیشکش قبول کرنے سے معذرت کرلی۔نجی ٹی وی کے مطابق عالمی بینک نے پاکستان کے لیے قرض کی فراہمی پر رضامندی ظاہر کردی، ورلڈ بینک نے پاکستان کو ویکسین فنڈنگ کیلئے نئے قرض کی پیشکش کی جسے

پاکستان نے قبول کرنے سے معذرت کرلی۔نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستان نے ورلڈ بینک سے ماضی کے قرض کے ازسر نو استعمال کی اجازت مانگی جس کے بعد ورلڈ بینک نے ماضی کے قرض کے نئے استعمال کی اجازت دے دی۔وزارت صحت ذرائع کے مطابق ورلڈ بینک نے پاکستان کو پی آرپی کیلئے 155 ملین ڈالر قرض دیا تھا، پاکستان کے پاس پی آرای پی کے 153 ملین ڈالر موجودہیں، وزارت صحت نے پلاننگ کمیشن میں جمع پی سی ون واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے، وزارت صحت نے پلاننگ کمیشن میں 138 ملین ڈالرکا پی سی ون جمع کرایا تھا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کورونا ویکسین کی فنڈنگ کیلئے ورلڈ بینک سے رابطہ کیا تھا، پاکستان نے ورلڈ بینک سے ویکسین کیلئے 153 ملین ڈالر امداد مانگی تھی، حکومت نے اقتصادی امور ڈویژن کے ذریعے ورلڈبینک سے رابطہ کیا تھا، عالمی سطح پر ممکنہ کورونا ویکسین کی ایڈوانس بکنگ کاعمل جاری ہے۔ ۔۔۔۔۔۔ویکسین کے بعد کورونا پر قابو پانے میں کتنا عرصہ لگے گا؟۔کورونا وائرس کی ویکسین کی تیاری کی مثبت خبروں سے لوگوں میں یہ ا مید پائی جاتی ہے کے شاید ان کی زندگی جلد معمول پر آجائے گی لیکن طبی ماہرین کی اس حوالے سے رائے کچھ اور ہے۔ ویکسین

کیسے کام کرتی ہیں؟ اور کیا یہ ویکسین کورونا وائرس سے دنیا کو جلد بچانے میں کامیاب ہو گی؟ اس حوالے سے ماہرین کا کیا کہنا ہے آئیے جانتے ہیں۔ماضی کے تجربات سے یہ پتہ چلتا ہے کہ کسی بھی ویکسین کے ذریعے بیماری پر فوراً قابو نہیں پایا جا سکتا اور ویکسین بیماری کے خلاف اقدامات کا صرف ایک حصہ ہوتی ہے۔مثال کے طور پر برطانیہ میں خناق کی ویکسین 1942 میں سامنے آئی جبکہ کالی کھانسی کی 1957 میں اور خسرہ کی ویکسین 1968 سے مریضوں کو دینا شروع کی گئی۔ویکسین سامنے آنے کے 77 سال بعد خناق کے 2019 میں 10 کیسز سامنے آئے، کالی کھانسی کے 2019 میں 3994 کیسز جبکہ خسرے کے برطانیہ میں 2422 کیسز رپورٹ ہوئے یعنی ان بیماریوں کے خلاف کامیابی دہائیوں کے بعد حاصل ہوئی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں