اسلام آباد (این این آئی)فیڈرل بورڈ آف ریوینیو نے ٹیکس گزاروں کو توسیع شدہ تاریخ گزرنے کے بعد بھی گوشوارے داخل کرنے کی اجازت دیدی ۔ ایف بی آر کے اعلامیہ کے مطابق ٹیکس گزار توسیع شدہ تاریخ گزرنے کے بعد بھی قانون کے مطابق سالانہ انکم ٹیکس گوشوارے داخل کرنے کی اجازت ہے ، ٹیکس گزار
جتنا جلد ممکن ہو اپنے ٹیکس گوشوارے داخل کر لیں ،دیر سے گوشوارے فائل کرنے والے پرقانونا” جرمانہ بھی اسی حساب سے عائد ہو گا ، ٹیکس گزاروں کی سہولت کے لئے 8 دسمبر کے بعد بھی بغیر جرمانہ انکم ٹیکس گوشوارے داخل کرنے کی اجازت دی ہے ،آن لائن یا مینوئل طریقہ سے متعلقہ فیلڈ دفتر کو تاریخ میں توسیع حاصل کرنیکے لئے 8 دسمبر تک درخواست جمع کرانا ضروری تھا، فیلڈ دفاتر کوخصوصی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ٹیکس گزاروں کو ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں ،ٹیکس گزار جلد اپنے ٹیکس گوشوارے داخل کریں ،ٹیکس گوشوارے داخل کرنے کے اہل ہونے کے باوجود گوشوارے داخل نہ کرنے والوں کے خلاف قانون کے مطابق جلد کاروائی کا آغاز کر دیا جائیگا ۔
کورونا کی دوسری لہر نے کاٹن مارکیٹ تباہ کر دی،پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں فی من کتنی کمی ہو چکی ہے؟
کراچی(این این آئی) امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج میں ہونے والی غیر معمولی تاخیر اور امریکہ و یورپ میں کرونا وائرس کی دوسری لہر نے گزشتہ ہفتے کے دوران پاکستان سمیت دنیا بھر کی کاٹن مارکیٹس کو اپنی لپیٹ مین لے لیا تاہم جو بائیڈن کے امریکی صدر منتخب ہونے کے بعد گزشتہ روز سے دنیا بھر کی مارکیٹس پر مثبت اثرات مرتب ہوئے ہیں اور توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ پاکستان میں بھی روئی کی قیمتیں ایک دو روز کے دوبارہ دس ہزار روپے فی من کی حد کو چھو سکتی ہیں۔چیئرمین کاٹن جنرز فورم احسان الحق نے بتایا کہ امریکہ میں ہونے والے صدارتی انتخابات اور پھر بعد میں ان انتخابات کے نتائج میں غیر متوقع تاخیر کے باعث مسلسل دوسرے ہفتے کے دوران بھی روئی کی عالمی منڈیاں زبردست مندی کا شکار رہیں جس کے نتائج پاکستانی مارکیٹس پر بھی مرتب ہوئے جس کے باعث گزشتہ سے پیوستہ ہفتے کے دوران پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں پانچ سو روپے فی من جبکہ گزشتہ ہفتے کے دوران تین سو فی من کمی واقع ہوئی جس کے بعد روئی کی قیمتیں نو ہزار700روپے فی من تک گر گئیں جبکہ امریکہ،بھارت اور چین میں بھی گزشتہ ہفتے کے دوران روئی کی قیمتوں میں خاصی کمی واقع ہوئی ۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں روئی کی قیمتوں میں کمی کی بڑی وجوہات میں روپے کے مقابلے میں ڈالر ی قدر میں کمی اور یورپی ممالک میں کرونا
وائرس کی لہر دوبارہ آنا بھی ہے تاہم پاکستان سمیت دنیا بھر میں روئی کی قیمتوں میں مندی یا تیزی کا اصل رجحان اس ہفتے سے سامنے آئے گا۔انہوں نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق پاکستانی ٹیکسٹائل ملز کے پاس دو سے تین ماہ کے برآمدی آرڈرز موجود ہیں جس سے رواں سال پاکستان سے تاریخ کی سب سے زیادہ ٹیکسٹائل برآمدات متوقع ہیں تاہم اس کا سارا دارومدار کرونا کی نئی لہر بارے یورپی ممالک کی حکمت عملی پر منحصر ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں