اسلام آباد (پی این آئی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی بجلی نے گردشی قرض کے خاتمے کیلئے بجلی بلوں پر سرچارج عائد کرنے کی حکومتی بل کی منظوری دیدی ،بجلی چوری کی روک تھام اور بلوں کی وصولی کیلئے واضح اقدامات سے مشروط کردی جبکہ کمیٹی نے بجلی چوری کے الزام میں بغیروارنٹ گرفتاری کی
اجازت دینے سے انکارکرتے ہوئے بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کے کرپٹ عملے کیخلاف اقدامات کا مطالبہ کردیا۔بدھ کو چوہدری سالک حسین کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پاور کے اجلاس میں سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی حکام نے بتایا کہ یہ سرچارج ماہانہ تین یونٹ سے زائد والے صارفین پرعائد ہوگا ،گردشی قرض میں کمی کیلئے سات سو ارب کے قرضے لئے گئے ہیں ،انکی ادائیگی کیلئے بھی سرچارج عائد کرنا ناگزیر ہے ۔رکن کمیٹی عامر ڈوگر نے کہا کہ قوم کوجو زہر کا ٹیکہ لگانا ہے ،ایک بار ہی لگا دیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سرکلر ڈیٹ کو کم کرنے کے لئے حکومت سرچارج لگانے جارہی ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ سرچارج کے باوجود بجلی چوری اور گردشی قرض کم ہی نہ ہوا تو کیا کیا جائیگا،ایڈیشنل سیکرٹری پاور نے بتایا کہ گردشی قرض کے پلان پر آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے ،کمیٹی ارکان نے بجلی چوری کے سدباب میں ناکامی پر حکومتی پالیسی پرشدید تنقید کی گئی ۔سیکرٹری پاور نے بتایا کہ ڈسکوز میں 10 فیصد سے 25 فیصد سے زائد نقصانات ہیں ، نئی قانون سازی کے تحت پہلے مقدمہ درج ہوگا ،بعد میں بجلی چور گرفتار ہوں گے۔ بیشتر ارکان بجلی چوری پر گرفتاری کی بجائے چالان یا جرمانے لگانے کا مشورہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ چوری میں ملوث بجلی کمپنیوں کے ملازمین کو بھی قرار واقعی سزا دی جائے ،کراچی میں بجلی لوڈ شیڈنگ، اووربلنگ اور ناقص ترسیلی نظام پر آئندہ اجلاس میں سی ای او کے الیکٹرک کو طلب کر لیا گیا ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں