کوئٹہ(پی این آئی )کوئٹہ میں ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان روٹی کا ریٹ فکس نہ کر پائے۔ آٹے کی قیمتوں میں اضافے کے باعث تندور مالکان نے 10 روپے اضافے کے ساتھ 30 میں روٹی فروخت کرنے کی دھمکی دے دی۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں گندم کے بحران کی
وجہ سے آٹے کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کا مسئلہ جوں کا توں ہیں۔ جس کی وجہ گندم اور آٹے کے بحران مزید شدت اختیار کر سکتا ہے جس کا اثر غریب عوام کی جیب پر پڑے گا۔جب کہ کوئٹہ کی ضلعی انتظامیہ اور تندور مالکان کے مابین اب تک ریٹ فکس نہ ہو پائے۔شہر میں شہری ہی نہیں مزدور، دکاندار اور دیہاڑی اور طبقہ بھی روٹی بازار سے خردی کر اپنا پیٹ بھرتا ہے۔مگر اس میں اضافہ ہوا تو غریب عوام کی پریشانی بڑھ جائے گی۔تندور مالکان کا کہنا ہے کہ آٹے کی 50 کلو والی بوری 4500 اور 100 کلو والی بوری کی 5 ہزار سے بڑھ کر 7 ہزار ہو گئی ہے۔ایسے میں 20 روپے میں روٹی فروخت کرنے میں نقصان ہو رہا ہے۔جب کہ گیس پریشر کم ہونے کے باعث سلنڈر کا الگ خرچا ہے۔لاکھوں کو بل بھی ادا کرنا پڑتا ہے۔دوسری جانب لاہور ہائیکورٹ نے گندم کی قیمت میں اضافہ کیخلاف درخواست پر گندم کی قیمتوں کے تعین کے طریقہ کار بارے رپورٹ طلب کر لی۔لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی ۔درخواست میں گندم کی قیمت میں اضافے کو چیلنج کیا گیا تھا ۔دوران سماعت عدالت نے گندم کی قیمت میں اضافہ پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ لاہورہائی کورٹ نے گندم کی قیمتوں کے تعین کے طریقے کار کے بارے رپورٹ طلب کرلی۔جب کہ وزیراعظم عمران خان نے قیمتوں کو قابو میں رکھنے کے لئے تجویز کردہ انتظامی اقدامات کی منظوری دے دی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں