اسلام آباد(پی این آئی) نیشنل پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی تجاویز کے مطابق کراچی کے بجلی کے صارفین کے لیے بجلی 2 روپے 89 پیسے تک مہنگی کردی گئی ہے. پاور ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی ایک روپے 9 پیسے سے لے کر 2 روپے 89
پیسے فی یونٹ تک مہنگی کر دی گئی ہے کراچی کے بجلی کے صارفین کے لیے نئے ٹیرف کا اطلاق یکم ستمبر2020 سے ہو گا.نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی جولائی 2016 سے مارچ 2019 تک کے گیارہ سہ ماہی ٹیرف ایڈجسمنٹ کی مد میں مہنگی کی گئی ہے نیپرا نے کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی 4 روپے 87 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کرنے کی منظوری دی تھی تاہم ای سی سی نے بجلی 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ تک مہنگی کرنے کا منظوری دی. خیال رہے کہ وفاقی کابینہ نے گزشتہ ماہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) کے فیصلے کی توثیق کردی تھی اسی کے تحت اب پاور ڈویژن نے بجلی مہنگی کرنے کا با ضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے حکام کے مطابق اس اضافے کے بعد کے الیکٹرک کا ٹیرف بجلی کی دیگر تقسیم کار کمپنیوں کے برابر ہو گیا ہے اور کے الیکٹرک کا اوسط ٹیرف 12 روپے 81 پیسے سے بڑھ کر 15 روپے 70 پیسے فی یونٹ تک ہو گیا ہے.قبل ازیں گزشتہ ای سی سی نے کراچی کے صارفین کے لیے یکم ستمبر سے بجلی کی قیمتوں میں ایک روپے 9 پیسے اور 2 روپے 89 پیسے فی یونٹ کا اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا وزیراعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں کے الیکٹرک کو ٹیرف کے فرق سبسڈی کی مد میں 4 ارب 70 کروڑ روپے کی فوری ادائیگی کا بھی حکم دیا گیا تھا. ایک سرکاری دستاویز میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ای سی سی نے پاور ڈویژن کی جانب سے کے الیکٹرک لمیٹڈ کے لیے جولائی 2016 سے مارچ 2019 کی گیارہویں سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کو معقول بنانے کے لیے بھیجی کی گئی سمری منظور کرلی اور ان سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کا اطلاق یکم ستمبر سے ہوگا تا کہ کے الیکٹرک کے ٹیرف کو بجلی کی دیگر ترسیلی کمپنیوں کے مروجہ ٹیرف کی سطح پر لایا جاسکے.خیال رہے کہ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کے تعین پر رواں برس مارچ میں بھی ای سی سی نے کے الیکٹرک کے ٹیرف میں اوسطاً 2 روپے 39 پیسے اضافہ کیا تھا تا کہ اسے یکساں قومی بجلی کے نرخ پر لایا جاسکے یہ ٹیرف تقریباً 3 سالوں (11 سہ ماہیوں) سے زیر التوا تھا، گرمیوں میں یہ تقریباً 3 ارب روپے ماہانہ پر کام کرتا ہے جو 2 ارب روپے یا اوسطاً اڑھائی ارب روپے تک کم ہوجاتا ہے، اس کی درخواستیں کووِڈ 19 کے باعث روک دی گئی تھیں. ای سی سی نے یکم جولائی سے اس کے اطلاق کی منظوری دی تھی لیکن وفاقی کابینہ اور وزیراعظم عمران خان نے کابینہ میں کراچی سے تعلق رکھنے والے اراکین کی خواہش پر لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اسے روک دیا تھا.
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں