کراچی(پی این آئی ) حکومت نے لوگوں کو اوپن مارکیٹ سے خریدی گئی غیرملکی کرنسی کو بینک اکاو¿نٹس میں جمع کرانے سے روک دیا ہے ۔مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری کردہ نئے قوانین نے سٹیٹ بینک کی فارن ایکسچینج مینوول (ایف ای ایم) میں پہلے سے موجود مواد میں نمایاں تبدیلی
ہوئی ہے۔سٹیٹ بینک کی جاری کردہ ایف ای ایم کے چیپٹر 6، جس کے تحت ملک بھر میں تمام نجی غیرملکی کرنسی اکاو¿نٹس کھولے جاتے ہیں، اس میں تمام ایف ای-25 فارن کرنسی ڈیپوزٹس کے لیے شرائط بیان کی گئی ہیں۔اس میں واضح طور پر کہا گیا کہ ایک مرتبہ یہ اکاو¿نٹس کھلنے کے بعد اسے ادھار لی گئی غیرملکی کرنسی، برآمدات کے لیے ادائیگی یا پاکستان میں یا یہاں سے دی گئی خدمات، سیکیورٹی کی رقم جو غیر ملکیوں کو جاری یا فروخت کی گئی ہو، پاکستانی کمپنی کی بیرون ملک آپریشن سے حاصل آمدنی اور ’پاکستان میں کسی بھی مقصد کے لیے کسی مجاز ڈیلر سے خریدی گئی فارن ایکسچینج (غیرملکی زرمبادلہ)‘ سے بھرا نہیں جاسکتا۔تاہم حکومت نے جمعہ کو ان قوانین کو دوہراتے ہوئے پروٹیکشن آف اکنامک ریفارمز ایکٹ 1992 کے تحت ایک ایس آر او کے ذریعے نئے قوانین جاری کیے۔نئے قوانین میں کہا گیا کہ ایک فرد کے غیر ملکی کرنسی اکاو¿نٹس کو پاکستان سے برآمدی اشیا کی ادائیگی، پاکستان میں یا یہاں سے فراہم کی گئی خدمات کی ادائیگی، سیکیورٹی کی رقم جو غیرمقیم افراد کو جاری یا فروخت کی گئی اور بیرون ملک سے قرضوں جیسے ذرائع کے ذریعے موصول ترسیلات زر سے کریڈٹ نہیں کیا جائے گا۔حکومتی نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ غیرملکی کرنسی اکاو¿نٹ میں کسی مجاز ڈیلر، ایکسچینج کمپنی یا منی چینجر سے خریدی گئی غیرملکی کرنسی جمع نہیں کی جائے گی سوائے اس کے کہ سٹیٹ بینک کسی قانون کے تحت عام یا خصوصی اجازت کے ذریعے اجازت دی گئی ہو‘۔تاہم قوانین بیرون ملک سے خریدی گئی اور ملک میں داخل ہوتے وقت پاکستان کسٹمز کے سامنے اسے مکمل طور پر ظاہر کی گئی غیرملکی کرنسی کو اکاو¿نٹ میں جمع کرانے کی اجازت دیتے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ دوسرے بینک اکاو¿نٹ سے منتقل کی گئی غیرملکی کرنسی کی بھی اجازت ہے۔اس حوالے کرنسی ماہرین کا کہنا تھا کہ ان نئے اقدامات سے بینکوں میں ڈالر کا بہاو¿ کم ہوسکتا ہے۔فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کا کہنا تھا کہ تمام نئے قوانین خاص طور پر افغانستان اور ایران کو برآمدات کے معاملے میں منی لانڈرنگ کو روکیں گے کیونکہ زیادہ تر تاجر ان ممالک کے ساتھ بینکنگ چینلز کے ذریعے کام نہیں کرتے۔ان کے مطابق نئے قوانین نے ہر کسی کے لیے یہ ضروری کردیا کہ وہ غیرملکی کرنسی اکاو¿نٹ میں ڈالرز جمع کرانے کے لیے پہلے سٹیٹ بینک سے اجازت لے اور یہ کہ نئے قوانین خاص طور پر ایران اور افغان تجارت کے تناظر میں تیار کیے گئے۔انہوں نے بتایا کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ بیشتر تجارت کی پہلی لین دین اوپن مارکیٹ سے خریدے گئے ڈالرز کے استعمال سے کی جاتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں