کراچی(پی این آئی) اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کے زرِمبادلہ کے ذخائر میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی۔ تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ رواں ہفتے کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 20 کروڑ پچاس لاکھ ڈالرز کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ میڈیا ذرائع کے
مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے زرمبادلہ کے ذخائر کی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک ہفتے کے دوران پاکستان کے زرِ مبادلہ کے ذخائر میں 20 کروڑ پچاس لاکھ ڈالرز کی کمی ہوئی ہے۔اسٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسٹیٹ بینک کو ایک ہفتے کے دوران ایشیائی ترقیاتی بینک سے تیس کروڑ ڈالر موصول ہوئے، بیرونی ادائیگیوں کے بعد مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر کی مالیت 12 ارب 15 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔ترجمان نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے 58 کروڑ ڈالر بیرونی قرضوں کی مد میں ادا کیے گئے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمرشل بینکوں کے پاس 7 ارب 19 کروڑ ڈالر کے ذخائر موجود ہیں، اسٹیٹ بینک اور کمرشل بینکوں کو ملا کر ملک کے مجموعی زرمبادلہ کے ذخائر 19 ارب 35 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔یاد رہے کہ دو اکتوبر کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ زرمبادلہ کے ذخائر آؤٹ فلوکرنے کے بعد 19 ارب 53 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ مرکزی بینک کے پاس 12 ارب 35 کروڑ ڈالر ہیں، جب کہ دیگر بینکوں کے پاس 7 ارب 17 کروڑ ڈالر زر مبادلہ کے ذخائر موجود ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ستمبر میں ایس سی آر اے (ساکرا) اکاؤنٹس سے 2 کروڑ 83 لاکھ ڈالر آؤٹ فلو ہوا، جب کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں ساکرا سے آؤٹ فلو کا حجم 16 کروڑ 12 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی سے معیشت پر دباؤ پڑے گا جس سے ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر کی کمی سے روپے کی قدر میں بھی کمی واقع ہوسکتی ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں