اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ میں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان نے پاکستان کے بڑھتے ہوئے قرضوں کے معاملے پر وفاقی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ تشویشناک بات ہے کہ گذشتہ دو سالوں میں پاکستان کے قرضوں اور لائبلیٹیز میں 14.4 ٹریلین کا اضافہ ہوا ،جو جون 2018
میں 29.9 کھرب روپے سے بڑھ کر مجموعی طور پر 44.3 کھرب روپے ہوگئے ہیں۔ پچھلے دو سالوں میں پی ٹی آئی کی حکومت یومیہ اوسطا 20 ارب روپے اضافی قرض لیا۔ پچھلے 73 سالوں میں کسی بھی حکومت نے ایک دن میں 20 ارب روپے کا اضافی قرض نہیں لیا ہے۔ اپنے بیان میں شیری رحما ن نے کہا کہ تحریک انصاف نے قرضوں کے پچھلے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں ، خطے میں پاکستان کی افراط زر سب سے زیادہ ہے ، اور گردشی قرضے بجلی کے شعبے میں سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔شیری رحما ن نے کہا کہ ہماری معیشت کہاں جارہی ہے؟ شیری رحمان نے کہا کہ ملک میں پہلے ہی گیس کی شدید قلت ہے۔ آنے والے مہینوں میں ، خاص طور پر سردیوں کے موسم میں ، حالات مزید خراب ہونے کی توقع ہے۔ کیا ملک کاکوئی بھی ایسا شعبہ ہے جس کاحکومت نے صحیح طریقے سے انتظام کر سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی کا جشن کیوں منا رہی ہے؟ کورونا وائرس کے دوران تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میںتاریخی کمی کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں بہتری آئی ہے، حکومتی کارکردگی کی وجہ سے نہیں ۔ سینیٹ میں پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر ، سینیٹر شیری رحمان نے یہ کہتے ہوئے اختتام کیا کہ ’’وفاقی حکومت کو مستقل طور پر پیچھے مڑنے کے بجائے معاملات کو طے کرنے کے لئے ایک طویل مدتی معاشی شعبے میں اصلاحی پروگرام لانا چاہئے۔ پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں رکھنا چاہئے۔ ہمیں وفاقی حکومت کی غفلت اور مسلسل بد انتظامی پر سوال اٹھانے کا پورا حق ہے۔۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں