بیجنگ(پی این آئی) ڈالر کی قدر میں کمی وہ بھیانک خواب ہے جو امریکیوں کو خوفزدہ کیے رکھتا ہے اور وہ اپنی کرنسی کی دنیا پر حکمرانی برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن حد تک جانے کو تیار رہتے ہیں تاہم اب ڈالر کی مسلسل گرتی ہوئی قدر اور معروف معاشی تجزیہ کار سٹیفن رویچ کی ایک پیش گوئی نے امریکی حکومت
پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے لیے لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں سٹیفن رویچ نے کہا ہے کہ اگست کے اختتام تک گزشتہ چار ماہ کے دوران ڈالر کی قدر میں 4.3فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کمی سے قبل فروری سے اپریل کے دوران ڈالر کی قدر میں 7فیصد اضافہ ہوا تھا، جس کی وجہ کورونا وائرس کی وجہ سے لوگوں کا ڈالر ذخیرہ کرنا اور ’فلائٹ ٹو سیفٹی‘ جیسے عوامل تھے جن سے ڈالر کو خاطرخواہ فائدہ پہنچا۔ اس فائدے کے باوجود اگلے چار ماہ کے دوران ڈالر کی قیمت میں کمی واقع ہونے کی کئی ممکنہ وجوہات ہیں۔ ان میں مقامی سطح پر سیونگز میں غیرمعمولی کمی آنا، خوفناک کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، امریکہ کے اندر میکرو اکنامک عدم توازن اور امریکی حکومت کی کچھ پالیسیاں ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یورو اور یوآن کا ڈالر کے متبادل کے لیے تیار ہونا بھی ایک ایسا پہلو ہے جو ڈالر کی قدر میں کمی کا سبب بن رہا ہے۔ یورو اور یوآن کا ڈالر کے مقابلے میں غلبہ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ اس کے علاوہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سے امریکہ کا عالمی سطح پر جو ایک خصوصی تشخص قائم ہوا تھا اب اس کے تشخص کا وہ ہالہ بتدریج ختم ہو رہا ہے اور اس کے مقابلے میں کئی اور عالمی طاقتیں سامنے آ رہی ہیں۔ ان عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے سٹیفن رویچ نے پیش گوئی کی ہے کہ 2021ءکے اختتام تک ڈالر کی قدر میں 35فیصد تک کمی ہونے کا امکان ہے۔ سٹیفن رویچ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارے اور ڈومیسٹک سیونگز میں کمی کے ساتھ ساتھ امریکی معیشت اور معاشی پالیسیوں میں کئی طرح کے عدم توازن در آئے ہیں جو ڈالر کی قدر میں کمی کا سب سے بڑا سبب بن رہے ہیں۔ 2008-09ءکے مالی بحران کے بعد پہلی بار امریکہ کی قومی بچت کی شرح منفی میں داخل ہو چکی ہے۔ رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی میں یہ شرح منفی 1فیصد تک گر گئی اور یہ شرح اس تیزی کے ساتھ نیچے آئی ہے کہ جو 1947ءکے بعد سے ایک ریکارڈ ہے۔ کورونا وائرس کی وجہ سے ایک طرف ڈالر کو فائدہ بھی پہنچا لیکن اس کی وجہ سے اسے نقصان بھی بہت ہوا۔ ایک طرف امریکی شہریوں کی اکثریت کو فی کس 1200ڈالر کا کورونا ریلیف دیا گیا۔ دوسری طرف بیروزگاری میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوا اور شہریوں کو انشورنس بینیفٹس زیادہ دینے پڑ گئے۔ ان عوامل کے سبب ڈالر کی قیمت میں مزید کمی متوقع ہے اور یہ کمی اس قدر تیزی کے ساتھ ہو گی کہ آئندہ سال کے اختتام تک ممکنہ طور پر ڈالر کی قدر میں 35فیصد تک گراوٹ آئے گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں