اسلام آباد (پی این آئی) موجودہ حکومت نے ملک میں توانائی کے مسئلہ کے مستقل حل اور درآمدی ایندھن پر انحصار کم کرنے کیلئے2 سال کے دوران پٹرولیم کے شعبہ میں سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں، تیل و گیس کے شعبہ میں سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی اور مختلف اداروں سے منظوری
کے مراحل کو آسان بنایا گیا ہے، تیل و گیس کی تلاش کیلئے 40 نئے بلاکس نیلامی کیلئے پیش کئے جائیں گے، موجودہ ریفائنریوں کی استعداد بڑھانے کیلئے مراعاتی پیکیج کی فراہمی کے ساتھ ساتھ دو نئی جدید ریفائنریوں کے قیام پر پیشرفت جاری ہے، پٹرولیم ڈویژن کی 10 ماتحت کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل نو کر دی گئی ہے، پہلی مرتبہ ملک میں یورو V پٹرول کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے، نجی شعبہ کو ایل این جی کی درآمد کیلئے سہولت فراہم کی گئی ہے، نجی شعبہ اپنے ٹرمینلز بنا سکے گا۔حکومت کی دو سالہ کارکردگی کے سلسلہ میں جاری رپورٹ کے مطابق پاکستان کے معدنی شعبہ کا جی ڈی پی میں حصہ انتہائی کم ہے حالانکہ اس شعبہ میں ترقی کی بڑی گنجائش موجود ہے۔ 8 لاکھ 27 ہزار 268 مربع کلومیٹر کے بڑے رقبہ میں صرف 1123 ایکسپلوریٹری اور 1496 آپریزل و ڈویلپنمٹ ویلز موجود ہیں اور کنوئوں کی ڈرلنگ کی اوسط ایک ہزار مربع کلومیٹر کے حساب سے 3 بنتی ہے۔ان کنوئوں میں سے 411 مقامات پر تیل و گیس کے ذخائر دریافت ہوئے ہیں۔ 2017-18ء میں فعال لائسنسوں کی تعداد 174، 2018-19ء میں 173 اور 2019-20ء میں 172 تھی۔ 2019-20ء میں فعال لیزوں کی تعداد 197 اور تیل و گیس کی تلاش کیلئے کھودے جانے والے کنوئوں کی تعداد 58 رہی جبکہ ایکسپلوریٹری ویلز کی تعداد 2017-18ء میں 45، 2018-19ء میں 37 اور 2019-20ء میں 25 تھی۔ 2019-20ء میں 33 آپریزل و ڈویلپمنٹ ویلز کی ڈرلنگ کی گئی اور 26 مقامات سے تیل و گیس دریافت ہوئے جن سے تیل کی ابتدائی پیداوار 6799 بیرل یومیہ اور گیس کی پیداوار 234 ایم ایم سی ایف ڈی رہی۔تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں سماجی ذمہ داری کے تحت اپنے اپنے متعلقہ علاقوں میں ترقیاتی سرگرمیوں کیلئے فنڈز خرچ کرنے کی پابند ہیں۔ ملکی اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ذریعے تیل و گیس کے شعبہ کی بحالی اور اس کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے حکمت عملی وضع کی گئی ہے۔ حکومت کی کوشش ہے کہ تمام صنعتوں کیلئے بجلی کی قیمت کو علاقہ کی سطح پر مسابقت کا حامل بنایا جائے اور گھریلو صارفین کو سستی بجلی فراہم کی جائے۔سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فروری 2019ء میں معدنی وسائل کے شعبہ میں تعاون سے متعلق مفاہمت کی یادداشت پر دستخط انتہائی اہم پیشرفت ہے۔ پاکستان منرل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کی کارکردگی کو بہتر بنانے کیلئے بھی کوششیں کی
جا رہی ہیں اور معدنی شعبہ کی ترقی کیلئے ایک سٹرٹیجک پلان تیار کیا جائے گا۔ ایل پی جی کی درآمد کیلئے نجی شعبہ کو کھلی رسائی دی گئی ہے اور نجی شعبہ ملک میں ٹرمینلز قائم کر سکتا ہے جس میں حکومت کی کوئی مداخلت نہیں ہو گی۔حکومت نے ملک میں یورو V پٹرول کے استعمال کو بھی متعارف کرایا ہے۔ ملک میں دو نئی جدید ریفائنریاں قائم کی جا رہی ہیں، موجودہ ریفائنریوں کو بہتر بنانے کیلئے رعایتی پیکیج بھی دیا جا رہا ہے۔ ایل این جی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے اس شعبہ کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ تیل و گیس کی تلاش کے کاروبار میں منظوری کے مراحل کو کم یا مکمل ختم کیا گیا ہے۔تیل و گیس کی تلاش کیلئے 40 نئے بلاکس نیلام کئے جائیں گے، نئی پالیسی کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ مال برادری کے اخراجات کم کرنے کیلئے آئل پائپ لائن کو بھی جلد فعال بنایا جائے گا۔ پٹرولیم ڈویژن کے زیر انتظام 10 کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تنظیم نو کی گئی ہے۔ ایندھن کی درآمد کیلئے نئی قیمت کے طریقہ کار کو حتمی شکل دی گئی ہے۔ پی ایس او، او جی ڈی سی ایل اور گورنمنٹ ہولڈنگ پرائیویٹ لمیٹڈ کے نئے چیف ایگزیکٹو افسران کا تقرر کیا گیا ہے۔ معیاری اور بہتر ایندھن کی فراہمی کیلئے ایچ ڈی آئی پی کی لیب ٹیسٹنگ کی سہولت کو بھی بہتر بنایا گیا ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں