لندن (پی این آئی)سونے کو ہمیشہ سے سب سے محفوظ سرمایہ کاری تصور کیا جاتا ہے اور حالیہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران پیدا ہونے والے معاشی بحران کی وجہ سے دنیا بھر میں سرمایہ کار اور ممالک اپنی سرمایہ کاری کو سونے میں تبدیل کر رہے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کاروں کی ترجیح میں تبدیلی اور پھر
امریکا چین تعلقات میں کشیدگی کی وجہ سے سونے کی قیمتیں اس وقت اپنی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہیں۔جیو نیوز کے مطابق ورلڈ گولڈ کونسل نے دنیا کے ایسے ممالک کی فہرست جاری کی ہے جن کے پاس سونے کے سب سے زیادہ ذخائر موجود ہیں۔آئی ایم ایف اور ورلڈ گولڈ کونسل اعداد و شمار کے مطابق اگست 2020 میں سونے کے سب سے بڑے ذخائر 8133.5 ٹن امریکا کے پاس ہیں جو کہ اس کے مجموعی ذخائر کا 79 فیصد بنتے ہیں۔دوسرے نمبر پر جرمنی ہے جس کے پاس 3363.6 ٹن یعنی ذخائر کا 75.6 فیصد، اٹلی کے پاس 2451.8 ٹن یعنی 71.3 فیصد، فرانس کے پاس 2436 ٹن یعنی ذخائر کا 65.5 فیصد، روس کے پاس 2299.9 ٹن یعنی ذخائر کا 23.0 فیصد، چین کے پاس 1948.3 ٹن یعنی ذخائر کا 3.4 فیصد ہیں۔ سوئٹزرلینڈ کے پاس 1040.0 ٹن یعنی ذخائر کا 6.5 فیصد، جاپان کے پاس 765.2 ٹن یعنی ذخائر کا 3.2 فیصد، بھارت کے پاس 657.7 ٹن یعنی ذخائر کا 7.5 فیصد، نیدرلینڈز کے پاس 612.5 ٹن یعنی ذخائر میں سے 71.4 فیصد، ترکی کے پاس 583.0 ٹن یعنی ذخائر میں سے 37.9 فیصد، تائیوان کے پاس 422.7 ٹن یعنی ذخائر میں سے 4.7 فیصد۔پرتگال کے پاس 382.5 ٹن یعنی ذخائر میں سے 77.7 فیصد، قازقستان کے پاس 378.5 ٹن یعنی ذخائر میں سے 65.5 فیصد، ازبکستان کے پاس 342.8 ٹن یعنی ذخائر میں سے 60 فیصد، برطانیہ کے پاس 310.3 ٹن یعنی ذخائر میں سے 10.2 فیصد، لبنان کے پاس 286.8 ٹن یعنی ذخائر میں سے 1.6 فیصد اور دنیا میں 35017.79 ٹن سونے کے ذخائر ہیں۔ورلڈ گولڈ کونسل کے جاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان اس فہرست میں 44 ویں نمبر پر ہے اور اس کے پاس اس وقت 64.6 ٹن سونے کے ذخائر ہیں جو کہ اس کے مجموعی ذخائر کا 20.7 فیصد بنتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں