اسلام آباد (پی این آئی) عالمی تجارت میں ڈالر کا کردار مسلسل کم ہو رہا ہے۔ تاجر رہنما اور اسلام آباد چیمبر کے سابق صدر شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ چین اور روس کی جانب سے امریکی اجارہ داری کے خاتمہ کی کوششیں رنگ لا رہی ہیں۔ چار سال قبل دونوں ممالک کے مابی 90 فیصد تجارت ڈالر میں ہوتی تھی جس میں
رواں صدی کے پہلے عشرہ میں 50 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے عالمگیر اثرات مرتب ہونگے۔دونوں طاقتیں اپنے زیر اثر ممالک کو بھی ڈالر کے بجائے دیگر کرنسیوں میں تجارت پر مائل کر رہی ہیں۔ روس اور یورپی یونین کے مابین 46 فیصد تجارت اب یورو میں ہو رہی ہے کیونکہ بہت سے مالک کی طرح فریقین بھی امریکہ کی جانب سے ڈالر کو بطور سیاسی اور اقتصادی ہتھیار استعمال کرنے کے خلاف ہیں۔شاہد رشید بٹ نے جمعہ کو یہاں جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ روس نے چین کے خلاف امریکہ کے اشاروں پر ناچنے سے انکار کر دیا ہے اور امریکہ اور چین کے مابین کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے۔دونوں طاقتور ممالک کے مابین اگر کشیدگی بڑھتی رہی تو یہ عالمی سیاسی، سماجی، تجارتی و مالیاتی نظام کے لئے نقصاندہ ثابت ہو گی اور ایک نئی سرد جنگ کے آغاز سے قبل دنیا دو واضع بلاکس میں بٹ جائے گی۔ شاہد رشید بٹ نے کہا کہ امریکہ اور چین کی تجارتی کشیدگی اب سفارتی تنائو سے آگے بڑھ چکی ہے۔ چین کی جانب سے لداخ، بھارت، ہانگ کانگ اور بحیرہ جنوبی چین کے معاملات میں غیر لچکدار رویہ اپنا کر بتایا گیا ہے کہ وہ اپنے موقف کا دفاع کرنے کے لئے تیار ہے۔امریکا میں نومبر کے صدارتی انتخاب میں جو بھی جیتے مگر چین کے لئے امریکی پالیسی میں تبدیلی کا امکان کم ہے جس نے یورپ سمیت ساری دنیا کو پریشان کر رکھا ہے۔ سرد جنگ میں مشرقی بلاک کی شکست کا سبب ان کی کمزور معیشت تھی مگر متوقع جنگ میں مغربی بلاک اس آپشن سے محروم ہے۔ پاکستان نے کئی دہائیوں سے متوازن خارجہ پالیسی کے زریعے امریکہ اور چین سے تعلقات قائم رکھے اور موجودہ حالات میں بھی متوازن خارجہ پالیسی کی اشد ضرورت ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں