غیر ملکی سرمایہ کاروں کی گذشتہ مالی سال میں پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، کتنے کھرب ٹیکس ادا کیا؟

لاہور (پی این آئی)غیر ملکی سرمایہ کاروں کی گذشتہ مالی سال میں پاکستان میں 3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری، کتنے کھرب ٹیکس ادا کیا؟، پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے گزشتہ مالی سال تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی جبکہ 1.2کھرب روپے کا ٹیکس ادا کیا گیا ۔ اس امر کا اظہار اوآئی سی سی

آئی سروے رپورٹ2019میں کیا گیا ہے. رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں دنیا کے 35ممالک سے تعلق رکھنے والے پاکستان میں معروف 200غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمائندہ چیمبر اوآئی سی سی آئی نے اپنے 150ممبروں کی آراءکی بنیادپرسال 2019میں ملک کیلئے اپنے ممبران کی جانب کی گئی مالی شراکت داری پر مستحکم رپورٹ جاری کردی۔ان ممبران میں سے 50کمپنیاں فارچون 500کی ذیلی کمپنیاں ہیں جبکہ 57پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں رجسٹرڈ ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ملک کے جی ڈی پی میں اضافہ کیلئے نمایاں کردار ادا کیا ہے اور اقتصادی تعاون کے حوالے سے اوآئی سی سی آئی کو تجارت کے سب سے بڑے ایوان کی حیثیت سے برقرار رکھا ہے۔واضح رہے کہ اس جامع سروے کا باقاعدہ اجراء2009سے کیا جارہا ہے۔اوآئی سی سی آئی کے سالانہ اقتصادی شراکت داری سروے کی اہم خصوصیا ت کے بارے میں تفصیل بتاتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر ہارون رشید نے بتایا کہ گزشتہ بارہ مہینوں میں اوآئی سی سی آئی کے ممبران نے پاکستان کے ٹیکس محصولات کی مد میں 1.2کھرب روپے یا روزانہ کی بنیاد پر پانچ ارب روپے اپنا حصہ ڈالا جو ملک کی مجموعی ٹیکس وصولی کا تقریباًایک تہائی ہے۔2019میں اوآئی سی سی آئی کے دو ممبران نے فی کس 100ارب سے زائد ٹیکس ادا کیا۔اوآئی سی سی آئی کے ممبروں سے ٹیکس کے محصول میں 80فیصد سے زائد حصہ دینے والے پانچ شعبے توانائی، تمباکو، ایف ایم سی جی اور فوڈ، ٹیلی مواصلات اور بینکنگ کے شعبے تھے۔اوآئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل عبدالعلیم نے کہا کہ 120ارب ڈالر کے اثاثہ جات کے ساتھ اوآئی سی سی آئی کے ممبران نے 2019میں پاکستان میں نمایاں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حیثیت سے اپنی پوزیشن برقرار رکھی جس کی بنیادی وجہ توانائی،ٹیلی کا م اور کیمیکل کے شعبوں میں3بلین امریکی ڈالر کی نئی سرمایہ کاری ہے۔ملکی معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی نمایاں شراکت داری پر تبصرہ کرتے ہوئے اوآئی سی سی آئی کے صدر نے مزید کہا کہ اوآئی سی سی آئی ممبران پاکستان کی بھرپور صلاحیتوں پر پورا یقین رکھتے ہیں اور وہ ہمیشہ ملک میں معاشی شراکت داروں کی رہنمائی کرتے رہے ہیں، تاہم ہمیں کرنسی ڈیویلیوایشن جیسے ابھرتے ہوئے چیلنجوں کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے جو اوآئی سی سی آئی کے ممبروں کی اضافہ سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کررہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ غیر یقینی ریگولیٹری اور آپریٹنگ ماحول سے متعلق ہمارے ممبروں میں بھی تشویش پائی جاتی ہے جس پر اگر توجہ نہ دی گئی تو پاکستان کی کشش ایف ڈی آئی کی حیثیت متاثر ہوسکتی ہے۔اوآئی سی سی آئی ممبران نے گذشتہ آٹھ سالوں میں ملک میں 16ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی ہے جس میں بڑی حد تک توانائی ، ٹیلی کام، کیمیکلز، فوڈ/ایف ایم سی جی اور بینکنگ کے شعبوں میں سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ مانیٹری شراکت داری کے علاوہ اوآئی سی سی آئی کے ممبران ٹیکنالوجی کی منتقلی ، ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن، جدید ایجادات متعارف کروانے اور بین الاقوامی شہرت یافتہ برانڈز کے مینوفیکچرنگ آپریشن، سپلائی چین اور مارکیٹنگ کے شعبے میں بہترین طریقوں کا اشتراک کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔مزید یہ کہ اوآئی سی سی آئی کے ممبران، بطور گروپ، سماجی شعبوں میں سب سے زیادہ تعاون کرنے والے ہیں۔ پچھلے ایک سال میں اوآئی سی سی آئی کے ممبران نے معاشرتی اقدامات میں 5.5ارب روپے کا تعاون کیا ہے جس سے پورے ملک میں 58ملین افراد مستفید ہوئے۔اوآئی سی سی آئی کے سیکریٹری جنرل نے امید ظاہر کی کہ حکام کو ملک کو درپیش معاشی چیلنجوں کے بہتر انتظام کیلئے قانون سازی اور عملدارآمد کے عمل میں اوآئی سی سی آئی کے ممبران کے ساتھ فعال اور سنجیدہ انداز میں تعاون کرنا چاہیئے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں