کراچی (پی این آئی) قومی خزانے میں 1 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوگیا، پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں سے ایک ارب ڈالرموصول ہوگئے، 50 کروڑ ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک، 50 کروڑ ڈالر عالمی بینک سے موصول ہوئے، رقم سے کورونا وبا کے دوران لاک ڈائون سے معیشت کو پہنچنے والے نقصانات پر قابو پانے میں مدد
ملے گی جبکہ کرنٹ اکائونٹ خسارہ مثبت ہوگیا ہے۔تفصیلات کے مطابق مشکلات میں گھری ملکی معیشت کیلئے بہت ہی اچھی پیش رفت ہوئی ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کوویڈ 19 ایکٹورسپانس اینڈ ایکسپینڈیچر سپورٹ پروگرام کے تحت پاکستان کوعالمی مالیاتی اداروں سے 1 ارب ڈالر موصول ہوگئے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ رقم 2 مالیاتی اداروں کی جانب سے فراہم کی گئی ہے۔50 کروڑ ڈالر ایشیائی ترقیاتی بینک اور اتنی ہی رقم عالمی بینک کی جانب سے بھی فراہم کی گئی ہے۔ یوں ایشیائی ترقیاتی بینک اور عالمی بینک سے کل 1 ارب ڈالرز موصول ہوگئے ہیں۔ مزید بتایا گیا ہے کہ ترجمان اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کا کرنٹ اکانٹ بھی سرپلس ہو گیا ہے۔ مئی کے مہینے میں جاری کھاتہ خسارہ سے پاک رہا اور مئی 2020 میں کرنٹ اکانٹ ایک کروڑ 30 لاکھ ڈالر سرپلس رہا۔جبکہ اسے سے پچھلے اپریل کے ماہ میں کرنٹ اکانٹ کو 53 کروڑ ڈالر خسارہ کا سامنا تھا۔ مزید بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال مئی میں ایک ارب ڈالر سے زائد خسارہ درپیش رہا تھا۔ رواں سال میں صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کا خسارہ گزشتہ سال سے 73 فیصد کم رہا۔ رواں مالی سال جولائی تا مئی تک جاری کھاتے کا خسارہ 3.3 ارب ڈالر رہا جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ میں جاری کھاتے کو 12 ارب 50 کروڑ ڈالر خسارہ کا سامنا تھا۔بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران یہ دوسرا موقع ہے جب پاکستان کا کرنٹ اکانٹ سرپلس ہوگیا۔پاکستان کو 1 ارب ڈالرز امداد موصول ہونے کے حوالے سے معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیرونی امداد کی وصولی ایک مثبت خبر ہے۔ زرمبادلہ ذخائر میں اضافے سے پاکستانی روپے پر پڑنے والا دباو کم ہوگا، اور ڈالر کی قیمت میں کمی ہونے کا امکان ہے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں