اسلام آباد (پی این آئی) عالمی مارکیٹ کی قیمتوں کے مطابق پاکستان میں پٹرول کی قیمت میں 30 فیصد تک کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے،زرائع پٹرولیم ڈویژن کے مطابق پٹرول کی قیمت میں 27 روپے فی لیٹر تک کمی کی جاسکتی ہے۔حکومت نے رواں ماہ 28 ڈالر 51 سینٹ فی بیرل میں تیل خریدا۔مقامی سطح پر پٹرول
کی فی لیٹر قیمت 35 روپے فی لیٹر بنتی ہے۔حکومت پیٹرول پر فی لیٹر 35 روپے ٹیکس وصول کرتی ہے۔ذرائع ابلاغ کے مطابق ٹیکسز کے حصول کے باعث مکمل فائدہ عوام تک نہیں پہنچایا جا سکتا۔اوگرا پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی سمری آج شام تک بھجوائی جائے گی۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حتمی فیصلہ وزیراعظم کی ہدایت پر ہوگا۔پٹرول میں 27 روپے فی لیٹر کمی کی جاسکتی ہے لیکن اس وقت حکومت کو ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے پورے ملک کی انڈسٹری بند پڑی ہے ۔ایسے میں پٹرولیم پراڈکٹ ہی حکومت کے پاس قومی خزانے کے لیے واحد ذریعہ ہے۔لیکن اس کے باوجود حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام تک پہنچانے کے لیے پرعزم ہے۔لیکن عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتوں کے مطابق عوام کو فائدہ نہیں پہنچایا جا سکتا۔لیکن پھر بھی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 25 سے 27 روپے ہے چیک کمی کی جاسکتی ہے۔دوسری جانب وزیراعظم کے مشیربرائے خزانہ ومحصولات ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی سے سفری اور توانائی پر اخراجات میں کمی آئے گی ، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی کی خوشخبری دیں گے، معاشی سرگرمیاں سکڑنے سے ٹیکس سے آمدن متاثر ہوگی ، آنے والا بجٹ کورونا وائرس کی وباء کے تناظرمیں ترتیب دیا جائے گا ، بجٹ میں ہر شعبے کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے ۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت آئی تو معیشت بحران کا شکار تھی ، حکومت نے بچت اورکفایت شعاری کی پالیسی اپنائی، تجارت اورصنعت کو کو مراعات دینے پر کیلئے اقدامات کئے گئے ، کورونا وائرس کی وباء سے قبل ملکی معیشت بہتر سمت میں جا رہی تھی، روپیہ کی قدرمیں استحکام آیا تھا، پاکستان کے معاشی اشاریے بہترصورتحال کی عکاسی کررہے تھے، لیکن وبا نے معیشت کی سمت کو دھچکا پہنچایا، لاک ڈاؤن کے باعث معاشی سرگرمیوں میں کمی آئی جبکہ عالمی معیشت سکڑنے کے نتیجہ میں پاکستان کی برآمدات پراثرپڑا اورہماری برآمدات کم ہوئیں ۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں