وہی ہوا جس کا ڈر تھا، بجلی کی فی یونٹ قیمتوں میں کتنا اضافہ کرنے کی تیاریاں کر لی گئیں؟ عوام کو ریلیف کے نام پر جھٹکا دیدیا گیا

اسلام آباد (پی این آئی) سی پی پی اے نے نیپرا سے 4 روپے بجلی مہنگی کرنے کی سفارش کردی ہے، نیپرا سے نومبر، دسمبر2019ء اور جنوری 2020ء کیلئے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کرنے کی درخواست کی گئی ہے، درخواستوں پر عمل کی صورت میں صارفین پر 38 ارب کا بوجھ منتقل ہوسکتا

ہے۔نیپرا کے مطابق سنٹرل پرچیزنگ پاور اتھارٹی نے دسمبر2019ء کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی مہنگی کرنے کی درخواست کردی ہے، جس کے تحت فی یونٹ بجلی 2 روپے مہنگی کرنے کی درخواست کی ہے۔جنوری 2020ء کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت بھی بجلی مہنگی کرنے کی درخواست کی گئی ہے، جس کے تحت سی پی پی اے نے فی یونٹ بجلی ایک روپے 49 پیسے مہنگی کرنے کی درخواست کی ہے۔ نیپرا کا کہنا ہے کہ سنٹرل پرچیزنگ پاور اتھارٹی کی بجلی مہنگی کرنے کی درخواستوں کی سماعت 25 مارچ کو ہوگی۔25 مارچ کو نومبر اور دسمبر2019ء کی فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی مہنگی کرنے کی درخواستوں پر بھی سماعت ہوگی۔نومبر 2019ء کیلئے فی یونٹ بجلی 98 پیسے مہنگی کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ اس سے قبل نومبر کی بجلی مہنگی کرنے کی درخواست پر سماعت ملتوی کردی گئی تھی۔نیپرا کی سماعت میں درخواستوں پر عمل کی صورت میں صارفین پر 38 ارب کا بوجھ منتقل ہوسکتا ہے۔ دوسری جانب چیئرمین پاکستان انڈسٹریل اینڈ ٹریڈرز ایسوسی ا یشنز فرنٹ (پیاف) نے مطالبہ کیا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات میں5 روپے فی لیٹر کمی کے بعد اب اسی تناسب سے بجلی کی فی یونٹ کمی کی جائے کیونکہ ماضی میں پٹرولیم مصنوعات کو جواز بنا کر بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کیا جاتا رہا ہے جس سے صنعتی شعبہ سمیت ہر طبقہ فکر متاثر ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ 2018میں تیل کی عالمی قیمتیں75 ڈالر اور ملک میں تیل 80 روپے فی لیٹر دستیاب تھا جبکہ بین الاقوامی مارکیٹ میںپٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمت56 ڈالر کی سطح پر ہیں جبکہ پٹرول112روپے فی لیٹر سے زائد ہے جو19ماہ کی قیمتوں سے کہیں زیادہ ہے جس کے باعث صنعتی شعبہ کے ٹرانسپورٹیشن چارجز میں اضافہ سے اشیاء مہنگی اور ملک میں ہوشربا مہنگائی برپا ہے نے کہا کہ موجودہ حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 16.29 ڈالرز کی کمی آچکی ہے لیکن موجودہ حکومت نے پٹرولیم مصنوعات پر17فیصد جی ایس ٹی جبکہ صارفین سے براہ راست پٹرولیم لیوی ٹیکس بھی وصول کررہی ہے جس کے باعث مہنگے داموں پٹرول فراہم کرکے عوام پر مسلسل بوجھ ڈالا جارہا ہے۔پٹرولیم مصنوعات پر پٹرولیم لیوی ٹیکس کا خاتمہ،جی ایس ٹی کو سنگل ڈیجٹ پرلایا جائے اور پٹرولیم مصنوعات بین الاقوامی کمی کے مطابق مزید کم کی جائیں تاکہ عوام کو اس کا حقیقی ریلیف مل سکے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close