جنیوا (پی این آئی) سابق مشیر حکومت آزاد جموں و کشمیر سردار امجد یوسف خان نے کہا ہےکہ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ بھارت کا امتیازی طرز عمل قابل تشویش ہے۔ بھارت نے کشمیر کو غیر قانونی طور پر یونین کے علاقے میں تبدیل کر دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام خود کریں گے۔ نام نہاد بھارتی سیکولرازم بری طرح بے نقاب ہو رہا ہے۔ وہ جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے 55ویں اجلاس سے انٹرنیشنل ایکشن فار پیس اینڈ سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ سے خطاب کر رہے تھے۔
سردار امجد یوسف خان نے کہا کہ ہم افتتاحی بیان میں ہائی کمشنر کی طرف سے انسانی حقوق کے تحفظ کے حل کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ انہوں نےکہا کہ بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کے نماٸندوں اور صحافیوں کے ساتھ ساتھ اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور بڑھتی ہوئی پابندیوں کے بارے میں تشویش پاٸی جاتی ہے۔ ہم مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جمہوری اقدار کے مٶقف کو یکسر مسترد کرتے ہیں کیونکہ بھارت کی نام نہاد جمہوریت مقبوضہ کشمیر کے ساتھ بھارتی سرحد لکھن پور پر ختم ہوتی ہے۔ سابق مشیر حکومت آزاد جموں و کشمیر نے مزید کہا کہ کشمیریوں کے حقِ استصوابِ رائے پر بھارت اور پاکستان دونوں اقوام متحدہ میں متفق تھے لیکن بھارت عملی طور پر کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق خودارادیت دینے سے انکاری ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی کرنے والے بھارت نے کشمیر کو غیر قانونی طور پر یونین میں تبدیل کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری اپنی ریاست کی حفاظت کریں گے اور مقبوضہ کشمیر کے مستقبل کا فیصلہ کشمیری عوام ہی کریں گے۔ سردار امجد یوسف خان نے کہا کہ شیوسینا کی قیادت میں نام نہاد بھارتی سیکولرازم بری طرح سے بے نقاب ہو رہا ہے جس میں ہندوتوا ایجنڈے کی پیروی کرتے ہوئے تمام اقلیتوں کے حقوق پامال کٸے جا رہے ہیں اور خاص طور پر مقبوضہ کشمیر میں آبادیاتی تبدیلیوں کے ذریعے مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی سازش کی جا رہی ہے جو بھارت کے سیکولرازم کی بجائے فسطاٸیت کی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی زیر انتظام علاقوں کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مقبوضہ کشمیر کے بارے میں ہائی کمشنر کی تیسری رپورٹ کا خاص طور پر انتظار کیا جا رہا ہے اور بھارتی فیصلہ بنیادی طور پر عالمی اداروں میں اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ کشمیر کی حیثیت سے متصادم ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں