سب سے پہلے خود کو قانون کے آگے سرنگوں کیا، وزیراعظم سیکرٹریٹ کے اخراجات بڑی حد تک کم کر دیئے ہیں، وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق

اسلام آباد (پی آئی ڈی) آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ میرے مالک کا کرم ہے کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے مالک نے جب کسی سے کام لینا ہوتا ہے وہ اسے چن لیتا ہے میری کوشش ہے کہ جب تک قلم میں طاقت ہے اسے عام آدمی کی فلاح کیلیے استعمال کروں۔

جب آپ کسی پارٹی ڈسپلن کا حصہ ہوتے ہیں تو اپنی صلاحیتوں کو تابع رکھ کر استعمال کرنا پڑتا ہے اس طرح بعض اوقات کمپرومائز کرنا پڑتا ہے مگر میں اسوقت جس مقام پر فائز ہوں مجھ پر ایسا کوئی پریشر نہیں ہے ۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوے انہوں نے کہا کہ ابتدائی حصہ پیپلز پارٹی میں گزارا پھر پیپلز مسلم لیگ سے الیکشن لڑا ایک جماعت پیپلز پارٹی اور دوسری پی ٹی آئی اس سے سے زیادہ کوئی جماعت کا تجربہ نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپنی جگہ دونوں بڑی جماعتیں اقتدار میں رہی ہیں عوام بہتر بتا سکتے ہیں کہ کون بہتر رہا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 20 اپریل کو اقتدار میں آیا مجھے کوئی انفراسٹرکچر دستیاب نہیں تھا ،اسوقت سگریٹ مافیا ،ٹمبر مافیا اور فوڈ مافیا تھے ان کا مقابلہ کیا پھر انکے حمایتی میدان میں آ گئے ،جب منتخب ہوا تو سب سٹیک ہولڈرز نے کہا آپ نہیں کوئی اور کیوںکہ وہ مجھے جانتے تھے ،میرا وزارت عظمی کا منصب سنبھالنے پر پانی کے گلاس کا خرچ نہیں آیا یہ سب مالک کا کرم ہے میرے اختیار کے دن نہ کوئی بڑھا سکتا ہے نہ گھٹا سکتا ہے میں نے تحریک اصلاح معاشرتی کا بیڑہ بھی اٹھایا ہے سب سے پہلے خود کو قانون کے آگے سرنگوں کیا درس اپنی ذات سے شروع کیا پروٹوکول کا خاتمہ کیا وزیراعظم سیکرٹریٹ کے اخراجات بڑی حد تک کم کر دیئے ہیں ، گورننس کیلیے جو ضروری اصلاحات تھیں وہ کیں چھ ماہ چھبیس وزارتوں کا وزیر رہا اس دوران 26 ارب روپے خرچ کیا اس دوران کوئی 26 روپے کی کرپشن بھی ثابت نہیں کر سکا ۔انہوں نے کہا کہ میرے پیشرو ذہنی اور دماغی مرض کا شکار ہیں،ایڈکٹ ہیں ایسے شخص کے ہاتھ میں بھاگ دوڑ رہی یہ سب ٹھیک کرنے میں بہت وقت لگا۔

انہوں نے کہا کہ حضرت علی کا قول ہے اختیار آپ کو بے نقاب کر دیتا ہے عام آدمی اقتدار کو ہضم نہیں کر سکتا کمپلیکس کا علاج کہیں نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اللہ پاک دے کر بھی آزماتا ہے اور لےکر بھی آزماتا ہے ،میں نے متعدد مرتبہ کہا کہ 14 اگست کے بعد پاکستانی بننے والے بائی چوائس بنے ہم 19 جولائی کو پاکستانی بنے ہیں ہمیں کوئی پاکستانی کا سرٹیفکیٹ نہیں دے سکتا ،کچھ ایشوز ایسے ہیں جہاں پر احتجاج کیا گیا ہماری سوسائٹی وائی برنٹ ہے جینون عوامی جذبات کی نمائندگی سینٹ میں کی میں خصوصی طور پر وزیراعظم پاکستان اور اسٹیبلشمنٹ کا شکرگزار یوں کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات پورے کرنے کیلیے چار وفاقی وزراء پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی ہے جسے وزیر دفاع ہیڈ کر رہے ہیں مجھے قوی امید ہے کہ ان سارے معاملات کا حل نکل آئے گا پاکستان روشن ہے تو مسئلہ کشمیر بھی اجاگر ہوتا رہتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر نگران وزیراعظم پاکستان نے بھرپور ردعمل دیا اور آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب بھی کیا ۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ بنیادوں سے ہی تعمیر شروع ہوتی ہے دنیا میں تحریکوں کی بنیاد عوامی موبلائزیشن سے ہی شروع ہوتی ہے بدقسمتی سے آزادکشمیر میں اقتدار کی راہ کشی نے ہمیں تحریک آزادی سے دور کر دیا ہے ایسے میں ہمیں دشمن کو منہ توڑ جواب دینا پڑے گا اس مقصد کیلیے ہم نے آل پارٹیز کانفرنس بھی کی اور آزادکشمیر کو تحریک آزادی کا بیس کیمپ بنایا جائے گا اور پوری قوت سے تحریک آزادی کو اجاگر کیا جائے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رٹھوعہ ہریام پل میگا کرپشن کی وجہ سے مکمل نہیں ہو سکا ایک سو اسی میٹر رہ گیا ہے میں نے اسے فوکس کیا ہے جنوری کے وسط میں ایف ڈبلیو او اور این ایل سی کو ٹھیکہ دیں گے اور اسے مکمل کیا جائے گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ سادہ زندگی پسند ہے اس لئے زیادہ پروٹوکول سے دور بھاگتا ہوں ضمیر مطمئن ہے جب چھن جانے کا ڈر نہ ہو تو فیصلے دلیرانہ ہوتے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close