اسلام آباد (پی آئی ڈی) آزادجموں و کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ بھارت کشمیر کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے ہڑپ کرنا چاہتا ہے ہمیں عقلی ،فکری اور شعوری طور پر اس یلغار کو روکنا ہے۔ ۔مودی حکومت نے آرٹیکل 370 کو ختم کیا ،اور بھارتی سپریم کورٹ نے ایک جعلی فیصلے میں اس کی توثیق کی جو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف ہے لیکن کشمیریوں کو اس پر کوئی پریشانی نہیں ہے انشاءاللہ تحریک آزادی اسی طرح جاری رہے گی بھارتی سپریم کورٹ نے ہمیشہ انصاف کا قتل عام کیا ہے افضل گورو کا معاملہ دیکھ لیں انڈین فوج ملکر یہ فیصلے کرواتی ہے لہذا ہمیں اس سے اسی فیصلے کی توقع تھی لیکن اس فیصلے سے کشمیریوں کے عزم میں کوئی کمی نہیں آئی ہے تحریک آزادی کشمیر پہلے سے بھی زیادہ قوت کے ساتھ جاری رہے گی اور ہم اپنی منزل الحاق پاکستان حاصل کر کے رہیں گے
۔وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوے کیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے جو تبدیلیاں کی ہیں ان کا مقصد ہندو وزیر اعلی لانا ہے جبکہ اصل یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک عقوبت خانہ بن چکا ہے جہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر پاکستان کے وزیراعظم نے بھرپور ردعمل دیا انہوں نے قانون ساز اسمبلی میں خطاب کیا اور سیاسی و حریت کانفرنس سے انٹرکشن کیا وزیراعظم پاکستان کے خطاب سے کشمیریوں کو حوصلہ ملا ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے بھی آل پارٹیز کانفرنس منعقد کی اور حریت و سیاسی و مذہبی قیادت ایک پیج پر آئے ،افواج پاکستان کے سپہ سالار نے کاکول اکیڈمی سے خطاب میں مسئلہ کشمیر پر خم ٹھونک کر بات کی جس سے بطور کشمیری مجھے حوصلہ ملا ۔انہوں نے کہا کہ میں ایک سیاسی کارکن یوں ،ساٹھ سال میرے والد محترم نے لوگوں کی خدمت کی اب یہ فریضہ میں انجام دے رہا ہوں ،حضرت علی کا قول ہے کہ اختیار انسان کو بے نقاب کر دیتا ہے ،میں یہ سمجھتا ہوں کہ آزادکشمیر میں زلزلے سے بھی بڑا زلزلہ تنویر الیاس کا اقتدار میں آنا تھا آزادکشمیر کے عوام کے ٹیکسوں کی پیسے کی مکمل حفاظت کی جائے گی اور جس نے بھی اس قومی دولت میں خیانت کی ہے وہ قانون کے مطابق اپنے منطقی انجام کو پہنچے گا۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہم ہندو توا ک مقابلہ کر سکتا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ موجودہ قیادت سے توقعات ہیں قوموں پر مشکل ادوار آتے ہیں ،آٹھ فروری کے انتخابات کے بعد اگر اقتدار کی منتقلی ہو جاتی ہے تو اس سے استحکام آئے گا ،
سیاسیات کے طالب علم کے طور پر سمجھتا ہوں کہ انتخابات کا عمل تو جاری ہے امید ہے کہ بہتر ہو گا ۔ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ نواز شریف تین بار وزیراعظم رہے ہیں ماضی سے سیکھ کر آگے بڑھیں گے تو گنجائش موجود ہے،پاکستان کے مفادات کو سپریم سمجھنا چاہیے اسی میں سب کا مفاد ہے پرامن اور شفاف انتخابات سیاسی استحکام کا موجب ہونگے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمارے رولز آف بزنس وہی ہیں جو پاکستان کے ہیں لیکن مسائل میں فرق ہے ،بنیادی بات یہ ہے کہ سب سے پہلے اپنی ذات کی نفی کرنی ہے وزیراعظم سے بڑھ کر کوئی بڑا عہدہ نہیں ہے جو عوامی آئینی عہدہ ہے اگر یہاں رہ کر بھی آپ نے اپنا قبیلہ پالنا ہے تو پھر اسکا اثر آئیگا ،عوام کی خدمت کرنے کیلیے پہلے قانون کو خود پر نافذ کرنا ہے عوام اور خواص کی زندگیوں میں فرق کو کم کرنا ہے دعویٰ سے کہہ سکتا ہوں کہ میں نے آج تک سرکاری پیسے پر علاج معالجہ کی سہولتیں نہیں لیں ،حکمرانوں کے لائف سٹائل اور ان کے سکول ،ہسپتال اور دیگر ذرائع اور اور عوام کے اور اس طرح نظام سے اعتماد اٹھ جاتا ہے ۔اںہوں نے کہا کہ جائز کام کسی کا روکتا نہیں ہوں اور غیر قانونی کام کرتا نہیں ہوں پچھلے چھ ماہ میں چھبیس ارب روپے خرچ کیا اور اللہ کے فضل سے 26 روپے کی کرپشن نہیں ہوئی آزادکشمیر میں پہلی مرتبہ 53 کلومیٹر سڑکیں فی حلقہ بن رہی تھیں ،آزادکشمیر میں حادثاتی طور پر اقتدار پراپرٹی ڈیلر کو دیا گیا جس نے گورننس کے نظام کو بگاڑ کر رکھ دیا ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تنویر الیاس ایک کمپلیکس آدمی ہے اسنے اپنے پورے خاندان کو سیاست کی نذر کر دیا وہ میرے فوبیا میں مبتلا ہے۔ہم نے تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہت کام کیا ہے اپنے پانی کو واٹر گولڈ کہتا ہوں ہائیڈرل پر توجہ دونگا ،
الحمد للہ جو بنیادیں رکھ دی ہیں ان پر اب تعمیر کا کام جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر کا لٹریسی ریٹ پاکستان سے زیادہ ہے آزادکشمیر کا نوجوان بہت وائی برنٹ ہے لوگ اپنے حقوق کو پہچانتے ہیں آزادکشمیر میں کوئی سیاسی قیدی نہیں ہے ۔آزادکشمیر میں 23 لوگوں نے فاروڈ بلاک بنایا پھر ہمارے اتحادی پیپلز پارٹی ،نسلم لیگ ن ،مسلم کانفرنس اقتدار میں شامل ہے اس اتحادی حکومت کو چلانا آسان نہیں ہے ۔20 دسمبر کو آٹھ ماہ پورے ہوے ہیں اللہ کے فضل سے پوری ذمہ داری سے عوام کی خدمت کا فریضہ انجام دیا ہے ۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کیلیے دل ،جان قربان ہے ،حالیہ دنوں میں دہشت گردی کے واقعات پر ہر کشمیری رنجیدہ ہے ،ہم جانتے ہیں آزادی کی قیمت کیا ہے ،جس علاقے سے میرا تعلق ہے وہاں سے زیادہ تر لوگ افواج پاکستان سے ہیں آزادکشمیر کے ہر قبرستان مسلح افواج پاکستان کے شہیدوں کی قبر ہے اور سبز ہلالی پرچم لہرا رہا ہے ہمارے دریاؤں ،فضاوں کا رخ پاکستان کی طرف ہے ہمارے جذبات پاکستان کے ساتھ ہیں ،سیاچن سے چولستان کے ریگستانوں تک پاک فوج ملک کی جغرافیائی سرحدوں کی محافظ ہے جس پر ہمیں فخر ہے ۔جب تک سیاستدان اجتماعی طور پر بیٹھ کر ایک دوسرے کو جگہ نہیں دیں گے تو حالات تبدیل نہیں ہونگے صورتحال قومی اتفاق رائے کا تقاضا کرتی ہے ۔مذہبی ،فکری اور شعوری آزادی بہت بڑی نعمت ہے اس کے لئے ہم سب نے مل کر کام کرنا ہے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں