مظفرآباد (پی آئی ڈی) وزیراعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ این ٹی ایس پوری طرح قائم ہے اور بحال رہے گا، آج قانون سازی کے ذریعے اقربا پروری کا سلسلہ جڑ سے اکھاڑ پھینکا ہے۔گزشتہ چھ ماہ میں 21 ارب روپے خرچ کیے اس میں 21 روپے کی بددیانتی نکال کر دکھائیں۔منصب حاصل کرنا اللہ کا کرم ہے اسکی جوازیت کوحلال کرنا کچھ حد تک ہمارے اپنے بس میں بھی ہے۔
تحقیق کرنی چاہیے کہ جو کام ہورہا ہے اسکا پس منظر اور پیش منظر کیا ہے اور آنے والے حالات کیا ہیں۔ معاشرے کو سوشل میڈیا کے ذریعے جھوٹ کے ہاتھوں یرغمال ہونے کے ٹرینڈ کو روکنا پڑیگا۔ جرات سے کہتاہوں کہ سردارخالد ابراہیم مرحوم کے بعد دوسرا شخص ہوں جس نے پنشن نہیں لی۔ 26 سیکرٹریز حکومت لگائے ہیں ایک بھی خلاف میرٹ نہیں لگایا، ان سب سے کلمہ پڑھا لیں کہ ان کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں۔ان خیالات کا اظہار قائد ایوان چوہدری انوارالحق نے آزادجموں وکشمیر قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ قائد ایوان چوہدری انوارالحق نے کہاکہ سوشل میڈیا کی معلومات کی بنیاد پر کہا گیا کہ ہم ریکروٹمنٹ ترمیمی ایکٹ کوئی خلاف ورزی کررہے ہیں،سوشل میڈیا کے ذریعے معاشرے کو یرغمال نہیں بننے دیا جاسکتا۔ این ٹی ایس کے پانچ انٹریو کے نمبروں نے اسکا بڑا غرق کیا،ڈھائی سال لٹیگیشن کی وجہ سے پڑھے لکھے نوجوانوں کو نوکریاں نہیں مل سکیں۔ اب جو اہل اور قابل ہوگا اپنی اہلیت صلاحیت کی بنیاد پربھرتی ہوگا چاہے ایڈھاک بھرتی ہو یا پبلک سروس کمیشن یا این ٹی ایس کے ذریعے۔
چور راستے بند کرنے پر خراج تحسین پیش ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ اسمبلی اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی نہیں ہورہا، اپوزیشن جب تک اس کو چلانا چاہے ہم حاضر ہیں۔دومرتبہ سپیکر رہا اسمبلی کی کارروائی بلڈوز کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ ہر وقت احتساب کیلئے حاضر ہوں۔ عوامی ٹیکسز کے پیسے کو حق حلا ل پر خر چ نہ کریں تو اگلے جہان میں تو جواب دینا ہی دینا ہے۔ دو بجے کے بعد سرکاری گاڑی استعمال نہیں کرتا۔ پرائیویٹ تقاریب کے لیے پرائیویٹ گاڑی استعمال کرتا ہوں۔ وزیراعظم نے کہاکہ عوامی مسائل کے حل کے لیے انسانی امکانی کاوشوں میں اتنی جان مارہاہوں۔ اقتدار رب العزت اور نبی رحمت ﷺ کے فضل وکرم کے تابع نصیب ہوا اسے عوامی مفاد کیلئے ہی استعمال کروں گا، جس دن سمجھا کہ سٹیٹس کو کا حصہ بن رہاہوں خود اقتدارسے الگ ہوجاوں گا۔انہوں نے کہاکہ جس کی جو مراعات ہیں وہ چاہے تو نہ بھی لے۔ ایکشن کمیٹیز سے معاملات حتمی جانب بڑھ رہے ہیں۔ چیئرمین معائنہ کمیشن کی مراعات یہی تھیں ان میں اضافہ نہیں کیا گیا۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں