مظفرآباد (پی آئی ڈی) وزیر اعظم آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا ہے کہ 76ویں یوم تاسیس کے موقع پر منحوس خونی لکیر کے دونوں اطراف بسنے والے کشمیریوں کو اس عزم کے ساتھ مبارکباد دیتا ہوں کہ ہماری حقیقی آزادی اس دن ہوگی جب مقبوضہ کشمیر ہندوستان کے غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی تسلط سے آزاد ہوگا اور کشمیری اپنی منزل یعنی الحاق پاکستان حاصل کر لیں گے۔مسئلہ کشمیر کا واحد حل کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد ہے۔
کشمیری عوام اپنے حق خود اردایت کے حصول سے نہ پیچھے ہٹے ہیں اور نہ ہٹیں گے۔ جب تک ایک بھی کشمیری زندہ ہے دنیا کی کوئی بھی طاقت ہمیں منزل سے دور نہیں کرسکتی۔ مسلح افواج پاکستان کو بھی خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو لائن آف کنٹرول پر ہماری حفاظت کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر رہے ہیں اورآج ہم آزاد فضاؤں میں مسلح افوا ج پاکستان کی وجہ سے سانس لے رہے ہیں۔ تحریک آزادی کشمیر کے شہداء، شہدائے پاکستان، شہدائے پاک افواج، شہدائے پولیس کو بھی خراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ ہندوستان کی جیلوں میں قیدکشمیری قیادت یاسین ملک، شبیر شاہ، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندارابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی سمیت تمام حریت پسندقائدین کے عزم و ہمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔میں آج کے تاریخی موقع پر غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کرتا ہوں۔ کشمیری عوام اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ ہیں اور ان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ مسئلہ فلسطین کو حل کرنا اقوام متحدہ کی بنیادی ذمہ داری ہے مگر وہ مسئلہ کشمیر کی طرح اس سے بھی مسلسل انحراف کر رہی ہے۔میں اقوام متحدہ، عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مظالم بند کروانے کیلئے اپنا کرداراداکریں۔ان خیالات کا اظہار وزیر اعظم آزادکشمیر چوہدری انوارالحق نے آزادکشمیر کے 76ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر صدر آزاد جموں وکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بھی خطاب کیا۔ جبکہ تقریب میں سپیکر قانون ساز اسمبلی چوہدری لطیف اکبر، سینئر وزیر کرنل(ر) وقار احمد نور، اپوزیشن لیڈر خواجہ فاروق احمد ،وزراء کرام، انسپکٹر جنرل پولیس، سیکرٹریز حکومت، اعلیٰ فوجی حکام اور سول سوسائٹی کی کثیر تعداد بھی موجود تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب ہندوستان کے ظلم وبربریت کا شکار مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کو سلام پیش کرتا ہوں، کشمیری عوام نے انسانی تاریخ کے بدترین مظالم کے سامنے کبھی سرتسلیم خم نہیں کیااور اپنے خون سے اس تحریک کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ آزاد کشمیر کی حکومت تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کی حکومت ہے جس کا بنیادی مقصد لائن آف کنٹرول کے اس پار آزادی کی منزل کے حصول کے لیے بر سر پیکار اپنے بھائیوں کو سپورٹ فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزادحکومت کا یوم تاسیس ہمارے اسلاف کی قربانیوں کی یاد دلاتا ہے۔1947میں ہمارے اسلاف اور مجاہدین نے بے سروسامانی کے عالم یہ خطہ آزاد کروایا۔76ویں یوم تاسیس کے موقع پر میں 1947میں برصغیر کی غیر منصفانہ تقسیم اور ڈوگرہ حکومت کے ظلم کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے یہ خطہ آزادکروانے والے اپنے اسلاف کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کرتا ہوں کہ جس جدوجہد کا آغا زہمارے اسلاف نے 1947میں اپنے خون کی قربانی دیکر کیا اس کی تکمیل تک یہ جدوجہد جاری و ساری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو اپنا محاسبہ کرنا ہوگا کہ کیا ہم تحریک آزادی کے اس عظیم مقصد کے حصول کے لیے اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں؟۔1947میں ہمارے اسلاف نے قربانیاں دے کر بیس کیمپ کی اس حکومت کا انتظام و انصرام قائم کیا ہے۔ ہمیں اپنے آباؤ اجداد کی آئیڈیالوجی پر پہرہ دیتے ہوئے اسکو عملی جامہ پہنانا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہہمیں یہاں انسانی حقوق اور آزادی کی نعمت جسطرح میسر ہے مقبوضہ کشمیر میں اسکا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔میں حکومت پاکستان اور بالخصوص پاکستانی عوام کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جو ہمیشہ کشمیریوں کی حمایت میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے رہے اورانکی اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھی۔گزشتہ سات دھائیوں میں پاکستان نے برسر اقتدار تمام حکومتوں نے اپنی بساط کے مطابق تحریک آزادی کشمیر میں حصہ ڈالا اور اسکی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری و ساری رکھی۔ہندوستان کی انتہاپسند حکومت کشمیریوں کی نسل کشی کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں شاید ہی ایسا کوئی علاقہ ہو جہاں معصوم کشمیریوں کا خون نہ گرا ہو۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری ہندوستان کے 05اگست2019کے غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی اقدام کو نہیں مانتے۔ 5اگست 2019کے اس اقدام کے ذریعے ہندوستان آرٹیکل 370اور 35Aکا خاتمہ کرنے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی ڈیمو گرافی تبدیل کرنے کیلئے باہر لوگوں کو لاکر مقبوضہ علاقے کو آباد کر رہا ہے 42لاکھ سے زائد لوگوں کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے ڈومیسائل جاری کیے جاچکے ہیں۔ 5اگست 2019کے اقدام کے بعد نئی صنعتی پالیسی اور زمینوں کے قانون میں تبدیلی کر کے ہندوستانی صنعت کاروں اور قابض فوج کو چھاؤنیوں کیلئے مقبوضہ وادی میں زمین الاٹ کی جارہی ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ سابق ہندوستانی فوجیوں کیلئے کالونیاں بنائی جارہی ہیں اور اسرائیل کی طرز پر مقبوضہ کشمیر میں مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ہندوستان کے ان اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کا 9.5بلین ڈالر کا معاشی نقصان ہو چکا ہے۔ ہندوستان نے اسمبلی نشستوں میں حد بندی کمیشن کے ذریعے ردوبدل کر کے مسلمانوں کو حق نمائندگی سے محروم کر دیا ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کیلئے کشمیر ی نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا جارہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ابھی تک کوئی اسمبلی بھی قائم نہیں کی گئی بلکہ گورنر راج نافذکیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت اپنی اولین ترجیح تحریک آزادی کشمیر کے ساتھ ساتھ آزادخطہ کے عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کیلئے کوشاں ہے۔حکومت عوامی مسائل اور اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے انشاء اللہ جس طرح سے حکومت کاوشیں کررہی ہے، آزادکشمیر کے دیرینہ مسائل کو حل کرنے کا اعزاز موجودہ حکومت کو نصیب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں پائیدار امن کے قیام کا خواب اسی صورت شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے جب کشمیریوں کا انکاپیدائشی حق حق خودارادیت ملے اور یہ مسئلہ کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل ہو۔ مجھے یقین ہے کہ اب وہ وقت دور نہیں جب آر پار کے کشمیری مل کر آزادی کی خوشیاں سرینگر میں منائیں گے۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں