نیویارک (پ ر) کشمیر گلوبل کونسل نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں کے ساتھ ان کے وسائل کے معاوضے اور انکے حقیقی مطالبات کیلئے احتجاجی تحریک کی حمایت اور اظہار یکجہتی کرتی ہے، جموں کشمیر کے تمام قدرتی وسائل پر کشمیری عوام کا اولین حق ہے ، حکومت پاکستان بین الاقوامی معاہدوں اور قوانین کا احترام کرتے ہوئے کشمیریوں کو بنیادی حقوق دے.
اقوام متحدہ کی قراردادوں اور ایسے متنازعہ علاقوں بارے قوانین پر عمل کرتے ہوئے عوام کو خوراک، بجلی سمیت بنیادی وسائل ترجیحی بنیادوں پر عوامی امنگوں کے مطابق دیئے جائیں ، کشمیر گلوبل کونسل سمجھتی ہے کہ آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کی عوام کے مطالبات بالکل جائز ہیں اور ان کو پورا کرنا حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے اور بین الاقوامی معاہدہ برائے سیاسی اور شہری حقوق (ICCPR) کے ساتھ پاکستان دستخط کنندہ بھی ہے، کشمیر گلوبل کونسل کے صدر کا مزید کہنا ہے کہ آئی سی سی پی آر اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ تمام لوگ، اپنے مقصد کے لیے، باہمی فائدے کے اصول اور بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر، بین الاقوامی اقتصادی تعاون سے پیدا ہونے والی کسی بھی ذمہ داری کا تعصب کیے بغیر، اپنی قدرتی دولت اور وسائل کو آزادانہ طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ کسی بھی صورت میں لوگوں کو ان کے اپنے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے سے انکار نہیں کیا جا سکتا، چونکہ کشمیر سمیت گلگت بلتستان پاکستان کے زیر کنٹرول ہے، اس کے پانی اور کان کنی کے وسائل کو لوٹنا اور ان کا غلط استعمال اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے (ICESCR) کے خلاف ہے۔کشمیر گلوبل کونسل کے صدر نے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ جہاں بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کا راج قائم کر رکھا ہے وہیں بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے عوام اپنے حقیقی اور جائز مطالبات میں آزاد کشمیر کے لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہیں۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں